’جس سے جواب چاہیے تھا وہی ثبوت مٹا رہا، ظاہر ہے کہ میچ فکس ہے‘، الیکشن کمیشن پر راہل گاندھی پھر حملہ آور
14
M.U.H
22/06/2025
الیکشن کمیشن نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ انتخابات کی ویڈیو فوٹیج اور تصویریں 45 دنوں تک ہی اسٹور کی جائیں گی۔ اس تعلق سے ہندی نیوز پورٹل ’جَن ستّا‘ نے ایک خبر شائع کی ہے، جس کا عنوان ہے ’اب 45 دن تک ہی اسٹور کیے جائیں گے انتخابات کے ویڈیو فوٹیج اور تصویریں، الیکشن کمیشن نے بدلے اصول‘۔ اس خبر کا اسکرین شاٹ ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’صاف نظر آ رہا ہے، میچ فکس ہے۔‘‘
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز کی گئی اس پوسٹ میں الیکشن کمیشن پر سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن سے جواب مانگے جا رہے ہیں، تب وہ جواب دینے کی جگہ ثبوتوں کو مٹا رہا ہے۔ راہل گاندھی نے ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ووٹر لسٹ؟ مشین ریڈیبل فارمیٹ نہیں دیں گے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج؟ قانون بدل کر چھپا دی۔ انتخاب کی تصویر-ویڈیو؟ اب ایک سال نہیں، 45 دنوں میں ہی مٹا دیں گے۔ جس سے جواب چاہیے تھا، وہی ثبوت مٹا رہا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’صاف نظر آ رہا ہے، میچ فکس ہے۔ اور فکس کیا گیا انتخاب جمہوریت کے لیے زہر ہے۔‘‘
دراصل الیکشن کمیشن نے اپنے افسران کو ہدایت دی ہے کہ انتخابات کی سی سی ٹی وی، ویب کاسٹنگ اور ویڈیو ریکارڈنگ کو 45 دن بعد تباہ کر دیا جائے۔ الیکشن کمیشن کے اسی فیصلے پر راہل گاندھی نے اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ وہ مستقل الیکشن کمیشن سے ووٹر لسٹ، الیکشن کا ڈاٹا اور الیکشن سے متعلق ویڈیو فوٹیج کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں گڑبڑی ہوئی ہے۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے مطلع کیا کہ سبھی ریاستوں کے الیکٹورل افسران کو انتخابات کی سی سی ٹی وی، ویب کاسٹنگ اور فوٹو/ویڈیو ریکارڈنگ 45 دن کے بعد ضائع کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔ اگر اس علاقہ کے انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہو تو، اسے محفوظ رکھا جائے، ورنہ 45 دنوں میں یہ سبھی چیزیں ضائع کر دی جائیں۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ اسے فکر ہے کہ اس ریکارڈ کیے ہوئے ڈاٹا کا غلط استعمال کر ’گمراہ کن کہانیاں‘ تیار کی جا سکتی ہیں۔ 30 مئی کو ریاستی الیکٹورل افسران کو بھیجے ایک خط میں کمیشن نے کہا کہ انتخابات کے الگ الگ عمل کو ریکارڈ کرنا، مثلاً فوٹوگرافی، ویڈیوگرافی، سی سی ٹی وی اور ویب کاسٹنگ، یہ کمیشن کا داخلی مینجمنٹ ہے۔ یہ قانون میں لازمی نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ حال ہی میں دیکھا گیا ہے کچھ لوگ، جو انتخاب میں امیدوار بھی نہیں ہیں، سوشل میڈیا پر ان ریکارڈنگ کو غلط طریقے سے پیش کر کے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ایسے معاملوں سے کوئی قانونی نتیجہ نہیں نکلتا، لیکن اس سے گمراہیاں پھیلتی ہیں۔ اس لیے اب ان فوٹیج کو صرف 45 دنوں تک ہی رکھا جائے گا۔ اگر کسی انتخابی حلقہ میں 45 دنوں کے اندر انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج پیش نہیں کیا جاتا ہے تو وہ فوٹیج ضائع کر دیے جائیں گے۔