نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلیفون پر گفتگو کی اور ایران و اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کی اپیل کی۔
یہ بات چیت ایسے وقت ہوئی جب امریکہ نے ایران کے تین اہم جوہری مقامات پر بمباری کی، جس کے باعث خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ یہ بمباری نطنز، اصفہان اور فردو میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات پر کی گئی، جو ایران کے ایٹمی پروگرام کا اہم حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مودی نے کہا: ایران کے صدر پیزشکیان سے بات کی۔ ہم نے موجودہ صورتِ حال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ خطے میں بڑھتی کشیدگی پر گہری تشویش ظاہر کی۔
انہوں نے مزید کہا: ہم نے فوری طور پر تناؤ کو کم کرنے کی اپیل کی اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو بحال کرنے کے لیے مکالمے اور سفارتی راستے اپنانے پر زور دیا۔ گزشتہ چند دنوں سے مشرق وسطیٰ میں حالات نہایت کشیدہ ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں نے خطے کو ممکنہ وسیع پیمانے کی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ایسے میں بھارت جیسی بڑی جمہوریت کا سفارتی مداخلت کرنا اہمیت رکھتا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ خلیجی ممالک میں 1.6 کروڑ سے زائد ہندوستانی شہری مقیم ہیں اور ہندوستان کی معیشت کا انحصار بھی بڑی حد تک خلیج کی توانائی کی سپلائی اور سرمایہ کاری پر ہے۔ وزیر اعظم مودی کا یہ بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان چاہتا ہے کہ خطہ ایک نئی جنگ میں نہ جھونکا جائے، بلکہ امن، بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جائے۔