فاروق عبداللہ نے ایران-اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم کیا
15
M.U.H
25/06/2025
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے منگل کے روز ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ ساتھ ہی اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی برقرار رہے تاکہ بے گناہ لوگ ہلاک نہ ہوں۔
اسی دوران جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جنگ بندی کو جلد از جلد نافذ ہونا چاہیے کیونکہ جنگ نے "وسیع پیمانے پر تباہی" مچائی ہے۔ فاروق عبداللہ نے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے دورو علاقے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی جنگ بندی ہو گئی ہے تو میں اللہ کا شکر گزار ہوں۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں۔ میں دعا گو ہوں کہ جنگ بندی قائم رہے۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ نے ایران کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں، تو نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ انسانیت کے ناتے یہ فیصلہ کیا گیا ہے لیکن امریکہ پر عالمی دباؤ بھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے کسی کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔ نہ ایران نے اور نہ امریکہ نے۔ لیکن انسانیت کے تحت انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو روکا جانا چاہیے کیونکہ اس سے ان کی معیشت اور باقی دنیا کی معیشت پر اثر پڑ رہا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم اُمید کرتے ہیں کہ یاتری بھولے ناتھ کے درشن کر کے خوشی خوشی اپنے گھروں کو لوٹیں گے اور اپنے اہل خانہ کو بتائیں گے کہ یہاں کے لوگ کتنے نیک دل ہیں اور خدا نے اس سرزمین کو کتنی خوبصورتی سے نوازا ہے۔ ایران اور اسرائیل سے ہندوستانی طلبا کو نکالنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جنگ جموں و کشمیر کے لیے ایک بڑی تشویش کا باعث بنی ہے کیونکہ کئی طلبا جنگ کے بیچ میں پھنس گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے پروازیں چلانا ممکن نہیں ہے، اسی لیے دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ ہمیں اُمید ہے کہ ہمارے طلبا کی ایک بڑی تعداد آج رات واپس آ جائے گی اور ہماری نکاسی کی کارروائی مکمل ہو جائے گی۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ہم جلد از جلد جنگ بندی چاہتے ہیں۔ جنگ شروع ہوئے 11 دن ہو چکے ہیں اور ان دنوں میں زبردست تباہی ہوئی ہے۔