شنگھائی تعاون تنظیم کا مشترکہ بیان تعطل کا شکار، ہندوستان کا دہشت گردی پر مؤقف کی حمایت نہ ملنے پر دستخط سے انکار
21
M.U.H
27/06/2025
نئی دہلی: چین کے شہر کنگداؤ میں جمعرات کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کا اجلاس ہوا، تاہم اس اجلاس میں مشترکہ بیان منظور نہ ہو سکا۔ ہندوستان نے اس پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُس نے بیان میں دہشت گردی سے متعلق اپنے خدشات کو شامل کرنے کی تجویز دی تھی، جسے ایک رکن ملک نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے باعث اتفاقِ رائے نہیں بن سکی اور ہندوستان نے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں اطلاع ہے کہ ایس سی او وزرائے دفاع کی میٹنگ میں مشترکہ بیان منظور نہیں ہو سکا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ کچھ امور پر رکن ممالک کے درمیان مکمل اتفاق رائے نہیں بن پایا۔ ہندوستان کی طرف سے ہم چاہتے تھے کہ دہشت گردی سے متعلق ہماری تشویش کو واضح طور پر اس دستاویز میں شامل کیا جائے، لیکن ایک رکن ملک نے اس پر اعتراض کیا۔‘‘
ترجمان کے مطابق، ہندوستان کے وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران ایس سی او رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ تمام صورتوں میں دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر لڑیں۔ انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردوں، اُن کے منصوبہ سازوں، مالی معاونین اور پشت پناہی کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
راجناتھ سنگھ نے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گرد حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے سرحد پار دہشت گرد ڈھانچوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی، انتہاپسندی اور شدت پسندی خطے کی سلامتی، ترقی اور باہمی اعتماد کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
راجناتھ سنگھ نے یہ دوٹوک اعلان بھی کیا کہ ’’اب دہشت گردی کے مراکز محفوظ نہیں رہے‘‘۔ انہوں نے ہندوستان کی ’زیرو ٹالرینس‘ پالیسی کو ایک بار پھر دوہرایا اور رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے میں دوہرے معیار نہ اپنائیں، بلکہ جو ممالک یا عناصر دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں، انہیں عالمی سطح پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔