مودی اپنی کمزوری کو ہندوستانی عوام کے مفادات پر غالب نہیں آنے دیں: راہل گاندھی
24
M.U.H
07/08/2025
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر اضافی محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد ہندوستان نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ ہندوستان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، "حالیہ دنوں میں، امریکہ نے روس سے ہندوستان کی تیل کی درآمد کو نشانہ بنایا ہے۔ ہم نے پہلے ہی ان مسائل پر اپنا موقف واضح کر دیا ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہماری تیل کی درآمدات مارکیٹ پر مبنی ہیں اور اس کا بنیادی مقصد 140 کروڑ ہندوستانیوں کی توانائی کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ امریکہ نے ہندوستان پر ایسے اقدامات کے لیے اضافی محصولات عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کئی دوسرے ممالک بھی اپنے قومی مفاد میں اپنا رہے ہیں۔ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ یہ اقدامات غیر منصفانہ ہیں۔ ہندوستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"
امریکہ کی جانب سے ٹیرف کے اعلان کے بعد راہل گاندھی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، "ٹرمپ کا50 فیصد ٹیرف اقتصادی بلیک میل ہے۔ یہ ہندوستان کو غیر منصفانہ تجارتی معاہدے میں دھونس دینے کی کوشش ہے۔ وزیر اعظم مودی کو اپنی کمزوری کو ہندوستانی عوام کے مفادات پر غالب نہیں آنے دینا چاہیے۔"
اس حکم کی بنیاد سال 2022 میں اعلان کردہ قومی ایمرجنسی ہے، جس میں یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے پیش نظر امریکہ نے روسی تیل کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی۔ اب صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہندوستان اس پابندی کو نظرانداز کرتے ہوئے روس سے تیل خریدنا جاری رکھے ہوئے ہے جس سے روس کو معاشی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ٹیرف ہندوستان پر عائد کی گئی ہے۔
نئے آرڈر کے مطابق یہ اضافی ڈیوٹی 21 دن بعد یعنی 27 اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گی۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان سے امریکہ بھیجی جانے والی اشیا جو 27 اگست سے درآمد کی جائیں گی ان پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ تاہم وہ سامان جو اس تاریخ سے پہلے جہاز پر لاد چکے ہوں گے اور جو 17 ستمبر 2025 سے پہلے امریکہ پہنچ جائیں گے وہ اس ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہوں گے۔