کھڑگے کا مودی پر حملہ، ’ٹرمپ کے دباؤ کے آگے حکومت بے بس، خارجہ پالیسی مکمل ناکام‘
19
M.U.H
07/08/2025
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری اپنے تفصیلی بیان میں کھڑگے نے کہا کہ ہندوستان کے قومی مفادات سب سے مقدم ہیں اور جو ملک ہماری اسٹریٹیجک خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، وہ دراصل اس فولادی مزاج کو نہیں سمجھتا جس سے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہندوستان نے غیر وابستہ تحریک کے نظریے کو ہمیشہ اپنایا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی خودمختاری کو قربان کیے بغیر بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو سنبھالا ہے۔ چاہے وہ امریکہ کے ساتویں بحری بیڑے کی دھمکی ہو یا ایٹمی تجربات کے بعد اقتصادی پابندیاں، ہندوستان نے ہر بار وقار اور خودداری کے ساتھ ان چیلنجوں کا سامنا کیا لیکن آج، جب ٹرمپ نے ہمارے اہم برآمداتی شعبوں پر 50 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے، تو مودی حکومت کی سفارتی ناکامی صاف نظر آ رہی ہے۔
کھڑگے نے وزیر اعظم مودی پر الزام لگایا کہ وہ امریکی دباؤ کے سامنے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق، نومبر 2024 میں جب ٹرمپ نے برکس ممالک پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی اور برکس کو ’ختم شدہ اتحاد‘ قرار دیا، اس وقت بھی مودی محض مسکراتے رہے۔ کھڑگے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ٹرمپ گزشتہ کئی مہینوں سے جوابی کی تیاری کر رہے تھے لیکن حکومت نے اس سنگین خطرے کے پیش نظر بجٹ میں کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔
کانگریس صدر نے نشاندہی کی کہ حکومت کے کئی وزراء امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے کرنے کے لیے مہینوں سے کوشش کرتے رہے، کئی مرتبہ واشنگٹن میں موجود رہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ چھ ماہ کا وقت ملنے کے باوجود حکومت امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے میں ناکام رہی اور اب جب ٹرمپ کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں تو وزیر اعظم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
کھڑگے نے اعداد و شمار کے ساتھ بتایا کہ 2024 میں ہندوستان نے امریکہ کو تقریباً 7.51 لاکھ کروڑ روپے کی مصنوعات برآمد کیں۔ اگر ان پر 50 فیصد ٹیرف عائد ہوتا ہے تو یہ تقریباً 3.75 لاکھ کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ ہوگا، جس کا سب سے زیادہ اثر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، زرعی شعبے، دودھ، الیکٹرانکس، زیورات، دوا سازی، پٹرولیم مصنوعات اور کپڑوں کی برآمدات پر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس نہ کوئی حکمت عملی ہے، نہ کوئی پالیسی اور نہ ہی بحران سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ۔ کھڑگے کا کہنا تھا کہ اب مودی حکومت 70 سال پرانی کانگریس کو اس ناکامی کا موردِ الزام بھی نہیں ٹھہرا سکتی، کیونکہ یہ خالصتاً موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت امریکی دباؤ کے سامنے جھک گئی ہے اور اس سے ہندوستان کی ساکھ کو شدید دھچکا لگا ہے۔