امریکہ اب کسی بھی فلسطینی کیلئے ویزا جاری نہیں کریگا!
20
M.U.H
02/09/2025
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لئے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کو ویزے جاری نہ کئے جانے کی خبروں کے بعد نیویارک ٹائمز نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے اب فلسطینی پاسپورٹ رکھنے والے تقریبا تمام افراد کو ویزوں کا اجرا معطل کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ پابندیاں ان محدودیتوں سے کہیں زیادہ وسیع ہیں کہ جن کا اعلان قبل ازیں ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ کا سفر کرنے والوں کے لئے کیا تھا۔ اس اخبار نے نامعلوم اہلکاروں سے نقل کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کیا کہ یہ پابندیاں فلسطینیوں کو علاج معالجے، یونیورسٹی تعلیم اور کاروباری دوروں کے لئے امریکہ جانے سے بھی روکتی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے 2 ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ اس معاملے پر "مکمل و جامع" جائزہ لے رہی ہے جس کے بعد غزہ سے متعلق افراد کو ہر قسم کے وزیٹر ویزے کا اجراء روک دیا جائے گا۔ اس اقدام کی فلسطینی حامی گروہوں نے شدید مذمت کی ہے جبکہ قبل ازیں امریکہ نے فلسطینی اتھارٹی کے رہنماؤں کو بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لئے ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بارے امریکی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ امریکہ نے ستمبر میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل، فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) اور فلسطینی اتھارٹی (PA) کے اراکین کو ویزے دینے سے انکار کے ساتھ ساتھ جاری شدہ ویزوں کی منسوخی کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت کا یہ اقدام اس عالمی معاہدے کے باوجود اٹھایا گیا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے میزبان کی حیثیت سے واشنگٹن، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لئے سفر کرنے والے عالمی اہلکاروں کو ویزے دینے سے کسی صورت انکار نہیں کرے گا۔ اس بارے جاری ہونے والے ایک بیان میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے واضح طور پر اعلان کر رکھا ہے کہ ہمارے قومی سلامتی کے مفادات یہ حکم دیتے ہیں کہ ہم فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور فلسطینی اتھارٹی کو، اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکامی اور امن کو نقصان پہنچانے پر جوابدہ ٹھہرائیں!