ٹرمپ کا نیا دعویٰ: ’200 فیصد ٹیرف‘ کی دھمکی دے کر ہندوستان اور پاکستان کی جنگ روکی!
27
M.U.H
16/10/2025
واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر نوبل انعام نہ ملنے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں میں ہونے والے کئی بڑے تنازعات کو ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا مگر اس کے باوجود انہیں نوبل انعام سے محروم رکھا گیا۔ ٹرمپ کے مطابق، ان کے سخت رویے اور اقتصادی دباؤ کی حکمتِ عملی نے کئی جنگوں پر لگام لگائی۔
ٹرمپ نے خاص طور پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تصادم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان حالات نہایت کشیدہ تھے۔ انہوں نے بتایا، ’’جب میں نے دیکھا کہ دونوں ملکوں کے لڑاکا طیارے تباہ ہو رہے ہیں اور جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے، تو میں نے دونوں رہنماؤں سے رابطہ کیا۔ میں نے سخت لہجے میں کہا کہ اگر جنگ نہیں رکی تو امریکہ ان کی اشیا پر 200 فیصد ٹیرف لگا دے گا۔‘‘ ٹرمپ کے مطابق، اگلے ہی دن دونوں ملکوں نے کشیدگی کم کرنے کا فیصلہ کیا اور تصادم کی شدت میں نمایاں کمی آئی۔
سابق صدر نے کہا کہ ان کی پالیسیوں نے محض جنوبی ایشیا میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی جنگوں کو روکنے میں مدد کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں نے 8 مہینوں میں 8 جنگیں رکوا دیں۔ شاید ہی کسی امریکی صدر نے اتنے قلیل وقت میں ایسا کیا ہو۔‘‘ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے ٹیرف کی دھمکی نے کئی ممالک کو جارحانہ اقدامات سے روکے رکھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کا مقصد ہمیشہ جنگ کو ختم کرنا اور امن کو فروغ دینا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "مجھے جنگ روکنا پسند ہے۔ مجھے ان اقدامات پر فخر ہے جن سے لوگوں کی جانیں بچیں۔ ہو سکتا ہے نوبل انعام نہ ملا ہو، مگر مجھے تسلی ہے کہ لاکھوں زندگیاں محفوظ ہوئیں۔"
انہوں نے حالیہ اسرائیل-غزہ تنازعہ کے حوالے سے بھی دعویٰ کیا کہ ان کے تیار کردہ 20 نکاتی امن منصوبے نے جنگ بندی کی راہ ہموار کی۔ ان کے مطابق، اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی شامل تھی، جس سے مذاکرات کی بنیاد بنی اور فریقین کے درمیان اعتماد بحال ہوا۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا کہ وہ اب بھی امید رکھتے ہیں کہ آئندہ برس انہیں نوبل انعام دینے پر غور کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کے لیے سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ ان کی پالیسیوں نے دنیا کو ایک بڑے تباہ کن تصادم سے بچایا۔ ان کے بقول، ’’میں چاہتا ہوں کہ میری میراث امن اور انسانیت کے لیے جانی جائے، نہ کہ جنگوں کے لیے۔‘‘
ٹرمپ کے بیانات نے عالمی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ نوبل انعام کا فیصلہ محض سیاسی اقدامات پر نہیں بلکہ مستقل امن کے نتائج پر ہوتا ہے، جبکہ ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ ٹرمپ کی سخت معاشی سفارت کاری نے واقعی کئی تنازعات کو ٹال دیا۔