اترپردیش: ہمیرپور میں دبنگوں نے دلت نوجوان کو جوتا چاٹنے پر کیا مجبور، ہاتھ بھی توڑا، ایف آئی آر 12 روز بعد ہوئی درج
22
M.U.H
20/10/2025
اترپردیش کی یوگی حکومت ایک طرف ریاست میں بہتر لا اینڈ آرڈر کی بات کر رہی ہے، وہیں دوسری جانب آئے دن ریاست میں ہو رہے انسانیت سوز واقعات نے ان کے کھوکھلے دعوے کی پول کھول کر رکھ دی ہے۔ کچھ روز قبل ہی رائے بریلی میں ایک دلت نوجوان ہری اوم کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، اور اب دلت کو زد و کوب کرنے کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ تازہ واقعہ یوپی کے ہمیرپور ضلع کا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ بی جے پی حکمراں اس ریاست میں سینئر افسران کی مداخلت کے بعد پولیس نے 12 روز بعد معاملہ درج کیا ہے۔ دراصل ہمیرپور واقع تھانہ سمیرپور علاقہ میں آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر پھاڑنے کے پرانے معاملہ میں ناراض چل رہے دبنگوں نے رنجش میں ایک دلت نوجوان کو پہلے جوتا چاٹنے پر مجبور کیا اور پھر گالی گلوچ کی۔ اتنا سب کرنے کے بعد بھی جب ملزمان کو قلبی سکون نہیں ملا تو نوجوان کی بری طرح سے پٹائی کر دی، جس کے سبب اس کا ہاتھ ٹوٹ گیا۔
یہ افسوسناک واقعہ 5 اکتوبر کا ہے۔ متاثرہ نے کئی بار تھانہ کے چکر لگائے لیکن پولیس نے اس کی بات سننے سے انکار کر دیا تھا۔ متاثرہ نے تھک ہار کر پولیس سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر دیکشا شرما سے مل کر واقعہ کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ ایس پی کے حکم پر ایک نامزد اور 2 نامعلوم لوگوں کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔
سمیرپور تھانہ علاقہ کے سمنوڑی گاؤں کے رہنے والے امیش بابو ورما نے بتایا کہ وہ گزشتہ 5 اکتوبر کو بازار جا رہا تھا۔ تبھی گاؤں کے کنارے سڑک پر اسی گاؤں کے رہنے والے ابھے سنگھ اپنے 2 نامعلوم ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا تھا۔ اسے دیکھتے ہی انہوں نے روک لیا اور پرانی رنجش کو لے کر اسے ذات پر مبنی گالیاں دیں اور جبراً تھوک چاٹنے پر مجبور کیا، ساتھ ہی مار پیٹ کرتے ہوئے اس کا ہاتھ بھی توڑ دیا۔
متاثرہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعہ کے متعلق مقامی پولیس کو پہلے بتایا لیکن انہوں نے اس کی ایک نہ سنی۔ متاثرہ نے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو شکایتی خط دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ پولیس نے 12 روز بعد ابھے سنگھ اور اس کے 2 نامعلوم ساتھیوں کو نامزد کرتے ہوئے دلت ہراسانی سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے۔ اس تعلق سے سمیرپور تھانہ کے ہیڈ انوپ سنگھ کا کہنا ہے کہ متاثرہ کی تحریر کی بنیاد پر مقدمہ درج کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔