یمن ہتھیار تیار کرنے والا پہلا عرب ملک بن چکا ہے: انصاراللہ یمن
27
M.U.H
22/10/2025
انصاراللہ یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل محمد عبدالکریم الغماری کی شہادت کی مناسبت سے تقریر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ یمن ہتھیار تیار کرنے والا پہلا عرب ملک بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا: "کل ہماری عظیم قوم نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عبدالکریم الغماری کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور شان و شوکت سے انہیں الوداع کہا۔ شہید الغماری کے جنازے میں ہماری قوم کی شرکت بہت وسیع پیمانے پر ہوئی جس سے اس کی ثابت قدمی کا اظہار ہوتا ہے۔" انہوں نے یمن کی جانب سے غزہ کی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "شہید الغماری اور "فتح موعود" اور "مقدس جہاد" کے معرکوں کے دیگر شہداء ہماری عظیم قوم کے سچے موقف کی حقیقی علامتیں ہیں۔ ہماری قوم نے خدا کی راہ میں جہاد اور ملت فلسطین کی حمایت کا پرچم اٹھا رکھا ہے اور زمانے کے طاغوت یعنی امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں امت مسلمہ کے دفاع کا عہد کر رکھا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "گذشتہ دو سال کے دوران انجام پانے والی شدید جنگ میں ایسے حریت پسند قوموں کا موقف کھل کر سامنے آیا جنہوں نے خدا کی آواز پر لبیک کہی اور ایمانی، انسانی اور اخلاقی جذبے سے فلسطینی قوم کی حمایت کا درست موقف اختیار کیا۔"
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یمنی قوم کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا: "ہماری قوم کا موقف ایک پر ثمر مکتب ہے جو نسلوں کو یقین، بصیرت اور عزم راسخ کی دولت سے مالا مال کرتا ہے اور انہیں ہر قسم کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ ہمارے عظیم شہداء نے اپنے جہادی فرائض انجام دیتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ہے اور ستاروں کی مانند ایثار اور استقامت کے مکتب میں چمک دمک رہے ہیں۔ یمن فوج جو خدا کی راہ میں جہاد کر رہی ہے ہماری قوم کے ہمراہ ایمانی تشخص، جہادی جذبے اور اعلی بصیرت کے تحت سرگرم عمل ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے عرب ممالک کی جانب سے فلسطینی قوم کے بارے میں اختیار کیے گئے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "عرب اور اسلامی فوجیں جن کی تعداد 25 ملین سے بھی زیادہ ہے کہاں ہیں؟ نہ ان کی کوئی آواز سنائی دیتی ہے اور نہ ہی ان کا کوئی اثر یا موقف نظر آتا ہے۔ یہ فوجیں اپنے افسران، کمانڈرز اور سپاہیوں کے ساتھ کہاں ہیں اور مشکل ترین وقت میں امت مسلمہ کے لیے کیا پیش کر رہی ہیں؟ عرب اور اسلامی فوجیں حالات حاضرہ سے غائب ہیں کیونکہ ان کا راستہ، نظریات اور اصول زمانے سے مناسب موقف کے مطابق نہیں ہیں۔ اسلامی اور عرب دنیا میں اسلامی جمہوریہ ایران اور مزاحمتی گروہوں جیسے استثنا پائے جاتے ہیں۔"
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے شہید الغماری کے بارے میں کہا: "شہید الغماری میں جہادی جذبہ خدا پر توکل اور بہت کم وسائل سے طاقتور دشمن کے خلاف جہادی فرائض کی انجام دہی میں واضح ہوا ہے۔ ہمارے یہ عزیز شہید ملت یمن کے ایمانی تشخص کے دائرے میں سرگرم عمل تھے۔ شہید الغماری کی شخصیت کی ایک اہم اور برجستہ خصوصیت ان میں پائی جانے والی خلاقیت اور جہادی فرائض کو فورا انجام دینا تھی۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے کہا: "ایک چیز جس نے امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں بہت سی عرب اور اسلامی فوجوں پر بہت زیادہ اثر ڈالا ہے وہ دشمن کے پاس موجود مادی وسائل اور صلاحیتوں پر توجہ دینا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "گذشتہ تمام مراحل میں ہمارا راستہ ترقی کی جانب گامزن رہا اور ہم نے جہادی عمل کو بہتر بنانے، صلاحیتیں حاصل کرنے، تجربے کے حصول اور انہیں بروئے کار لانے کی کوشش کی ہے۔ اگر افراد کی شہادت ہماری سستی، کمزوری اور شکست کا باعث بنتی تو یہ مجاہد امت سید حسین بدرالدین الحوثی کی شہادت کے وقت ہی شکست کھا جاتی اور ختم ہو جاتی۔ لیکن یہ راستہ جاری رہا اور اس میں مزید ترقی آئی، اسے مزید عظمت حاصل ہوئی اور ہماری قوم نے اپنے ایمانی تشخص کے تحت قدم آگے بڑھائے اور اب اس کے اثرات پوری دنیا میں دکھائی دے رہے ہیں۔"