حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کتاب "غناء و موسیقی" کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہای کی موجودگی اس دور کی سب سے بڑی برکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان ایک ایسے مرحلے سے گزر رہا ہے جس میں درد بھی ہے اور امید بھی، کیونکہ اسرائیل اپنے کسی بھی ہدف تک نہیں پہنچ سکا اور نہ ہی پہنچ سکے گا۔ شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ امریکہ اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ جنگ میں اسرائیل جو حاصل نہ کر سکا، اسے اپنی سیاسی پالیسیوں کے ذریعے حاصل کرے۔
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے صیہونی حکومت کے وزیرِاعظم کی طرف سے مزاحمتی کمانڈروں کے قتل کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نتانیاهو یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ کسی کو بھی کہیں بھی قتل کرے گا، لیکن وہ اسرائیل کے وجود کے مستقبل، استحکام اور بقا کے بارے میں بات نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی لبنان اور خطے کے اندرونی معاملات میں مداخلت قابلِ مذمت اور ناپسندیدہ ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ وہی اس خطے میں نسل کشی اور جرائم کا رہنما ہے۔ انہوں نے کہا: نتانیاهو کی طرف سے "گریٹر اسرائیل" کی بات دراصل "گریٹر امریکہ" کے منصوبے کی خدمت میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لبنان کا استحکام صرف اسرائیل کے ہاتھ کاٹنے سے ممکن ہے، اسرائیل لبنان میں جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کا خواہاں نہیں ہے، کیونکہ وہ لبنان کو نگلنا اور نابود کرنا چاہتا ہے۔ سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے حکومت کی طرف سے مزاحمتی تحریک کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے سے مسائل ختم ہو جائیں گے، وہ غلطی پر ہے، کیونکہ یہ اسلحہ لبنان کی طاقت کا حصہ ہے، اور وہ لوگ نہیں چاہتے کہ لبنان طاقتور ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھمکیاں ہم پر کوئی اثرانداز نہیں ہوتیں، اور دباؤ، سیاسی چالیں وغیرہ صرف وقت ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے حکومتِ لبنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لبنان کی تعمیرِ نو کے ذمہ دار ہیں، لبنان کی تعمیر نو کے عمل کے لیے عملی اقدامات شروع کریں۔ انہوں نے بعض لبنانی حکام کے فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے مرکزی بینک کا سربراہ امریکہ کا ملازم نہیں ہے کہ وہ لوگوں کی اپنی دولت تک رسائی محدود کر کے انہیں دباؤ میں ڈالے، اور حکومت کو چاہیے کہ اس کے لیے حدود و قیود مقرر کرے، کیا لبنان امریکہ کے زیرِ نگرانی ایک جیل میں تبدیل ہو چکا ہے؟