ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد اب چین نے کیا بھارت-پاکستان کشیدگی میں ثالثی کا دعویٰ
38
M.U.H
31/12/2025
بیجنگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکنے کے دعوؤں کے بعد اب چین نے بھی یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے منگل کے روز بین الاقوامی صورتحال اور چین کی خارجہ پالیسی سے متعلق ایک سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی ٹکراؤ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے میں ثالثی کی۔ چینی وزارت خارجہ نے وانگ یی کے بیان کو ’ایکس‘ پر شیئر کیا۔
کیا ہے چین کا موقف؟
وانگ یی نے کہا: ’’پائیدار امن کے قیام کے لیے ہم نے ہمیشہ غیر جانبدار اور منصفانہ موقف اختیار کیا ہے اور مسائل کی جڑ تک جا کر حل تلاش کرنے پر توجہ دی ہے۔ اسی چینی طریقۂ کار کے تحت ہم نے شمالی میانمار، ایرانی جوہری مسئلے، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی، فلسطین اور اسرائیل کے تنازع اور کمبوڈیا و تھائی لینڈ کے حالیہ تنازع میں ثالثی کی۔‘‘
مئی میں ہوئی تھی فوجی جھڑپ
یہ بیان اس واقعے کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے جب مئی 2025 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مختصر لیکن شدید فوجی تصادم ہوا تھا۔ یہ کشیدگی 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام وادی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد بڑھی تھی، جس میں 26 بے گناہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے جواب میں بھارت نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
بھارت کا دوٹوک مؤقف
بھارت مسلسل کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی کے دعوے کو مسترد کرتا آیا ہے۔ نئی دہلی کے مطابق یہ چار روزہ تصادم براہ راست فوجی سطح پر بات چیت کے ذریعے ختم ہوا تھا۔ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ بھاری نقصان کے بعد پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (DGMO) نے بھارتی DGMO سے رابطہ کیا، جس کے بعد 10 مئی سے زمین، فضا اور سمندر میں تمام فوجی کارروائیاں روکنے پر اتفاق ہوا۔
چین کے کردار پر سوالات
چین کے اس تازہ دعوے کے بعد ایک بار پھر بحران کے دوران اس کے کردار پر سوال اٹھنے لگے ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ چین پاکستان کا قریبی دفاعی شراکت دار ہے اور اس کا سب سے بڑا اسلحہ فراہم کرنے والا ملک بھی ہے۔
امریکی رپورٹ میں الزامات
نومبر میں امریکی کانگریس کے مشاورتی ادارے یو ایس-چائنا اکنامک اینڈ سکیورٹی ریویوکمیشن کی ایک رپورٹ میں چین پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے آپریشن سندور کے بعد گمراہ کن معلومات کی مہم چلائی۔ رپورٹ کے مطابق چین نے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے اے آئی سے تیار کردہ فرضی طیاروں کے ملبے کی تصاویر پھیلائیں، جن کا مقصد فرانسیسی رافیل لڑاکا طیاروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور اپنے جے-35 طیارے کو فروغ دینا تھا۔
چین کا ابتدائی ردعمل
آپریشن سندور کے پہلے دن چین نے اگرچہ ضبط و تحمل کی اپیل کی تھی، لیکن ساتھ ہی بھارتی کارروائی پر افسوس کا اظہار بھی کیا تھا۔ چینی وزارت خارجہ نے 7 مئی کو کہا تھا: ’’چین بھارت کی آج صبح کی فوجی کارروائی کو افسوسناک سمجھتا ہے۔ ہم موجودہ صورتحال پر تشویش رکھتے ہیں۔‘‘