وسیم رضوی (چیرمین شیعہ وقف بورڈ) نے وزیر اقلیتی امور جناب مختار عباس نقوی کو لکھے گئے ایک خط میں کہاتھاکہ مولانا کلب جواد نقوی کے ایران،شام،عراق اور پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات ہیں اس لئے ان پر کاروائ ہونی چاہئے ۔وسیم رضوی نے لکھا تھاکہ مولانا کلب جواد نقوی ایران اور دیگر بیرونی طاقتوں سے کی جانے والی فنڈنگ کے ذریعہ ہندوستان کے نوجوانوں کو دیگر مذاہب کے خلاف ورغلانے کا کام کرتے ہیں۔وسیم رضوی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا کلب جواد نقوی بیرون ملک میں رونماہونے والے واقعات و حادثات پر خاص کر ایران میں ہونے والے واقعات کو لیکر اکثر ہندوستان میں احتجاجات کرتے رہتے ہیں اور ایران سے ان کاموں کے لئے انہیں بڑی رقم ملتی ہے ۔مگر ہندوستان میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات پر انکی طرف سے کبھی رد عمل ظاہر نہیں کیا جاتا ۔۔ایسے شخص کے لئے نہ جانے کیوں مرکزی و ریاستی بی جے پی سرکار نرم گوشہ رکھتی ہے اور ہمیشہ انہیں اعزاز سے نوازتی رہتی ہے ۔وسیم رضوی کا یہ خط ماہ جون میں لکھا گیا تھا مگر ماہ جولائ کے آخر میں سامنے آیا ۔اس خط کے عام ہوتے ہی شیعوں میں بے چینی کا ماحول پیدا ہوگیا کیونکہ وسیم رضوی کے کہنے کے مطابق ایران ،شام اور عراق دہشت گردی کو فنڈنگ کرنے والے ملک قرار پاررہے تھے ۔وسیم رضوی کے مطابق اگر ایران اور عراق دہشت گردی کو فنڈنگ کررہے ہیں تو اسکی زد میں رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای اور آیت اللہ سیستانی بھی آرہے تھے ۔یہاں تک کہ پوری شیعہ قوم پر انہوں نے دہشت گردی کا الزام عائد کردیا ۔لہذا مجلس علماء ہند نے مولانا سید کلب جواد نقوی کی جانب سے وزیر اعلیٰ اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ ،گورنر اترپردیش رام نائک اور وزیر اقلیتی امور محسن رضا کو ایک میمورنڈم ارسال کرکے معاملہ کی وضاحت کی اور وسیم رضوی کے بے بنیاد الزامات کے خلاف کاروائ کا مطالبہ کیا۔جبکہ اس خط کے عام ہونے کے بعدوسیم رضوی نے سوشل میڈیا پر وضاحت دیتے ہوئے کہاکہ یہ خط انکا لکھا ہوا نہیں ہے مگر وہ اس سوال کا جواب نہیں دے سکے کہ آخر شیعہ وقف بورڈ کے سرکاری لیٹر پیڈ پر انکا بیان اور دستخط کیسے آئے ۔ساتھ ہی اس خط پر تمام وقف بورڈ کے اعلیٰ ادھیکاریوں کے بھی دستخط ہیں۔اگر یہ خط جعلی ہے تو وہ اسکے خلاف مقدمہ کیوں نہیں کرتے ۔
میمورنڈم کے نکات: ا۔ وسیم رضوی نے مجھ پر دہشت گرد تنظیموں سے رابطہ کا الزام عائد کیاہے اور یہ الزام شیعہ وقف بورڈ کے سرکاری لیٹر پیڈ پر لگایا گیا ہے اسکی جانچ ہونی چاہئے کہ آخر سرکاری لیٹر پیڈ پر بے بنیاد الزامات کیسے لگائے جاسکتے ہیں یا اپنی ذاتی دشمنی نکالنے کے لئے سرکاری لیٹر پیڈکا استعمال کیوں کیا گیا ۔
۲۔چونکہ میں سالہا سال سے شیعہ وقف بورڈ میں جاری بدعنوانیوں اور دھاندلیون کےخلاف تحریک چلارہا ہون ،جس تحریک کے نتیجہ میں سی بی سی آئ ڈی جانچ کرائی گئی جس میں جانچ ایجنسی نے وسیم رضوی اور اعظم خان کے خلاف بدعنوانی کے ثبوت پائے اور انکے خلاف ۶ ایف آئی آر درج کرائ گئیں مگر سماجوادی سرکار میں اعظم خان کی سرپرستی کی وجہ سے وسیم رضوی کے خلاف کوئ کاروائی نہیں ہوئی لہذا اب وسیم رضوی اپنی دشمنی نکالنے کے لئے اپنے عہدہ کا غلط استعمال کررہاہے ۔
۳۔وسیم رضوی مجھ پر بے بنیاد الزامات لگاکر میری صاف ستھری شبیہ کو داغ دار کرنا چاہتاہے ۔
۴۔میں نے ہمیشہ اتحاد بین المذاہب کے لئے کوششیں کی ہیں ۔میری تقریریں اور تحریکیں اسکی گواہ ہیں ۔مین نے کبھی فرقہ واریت کی بات نہیں کی ۔ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف ،مسلکی منافرت کے خلاف اور فرقہ واریت کے خلاف تحریکیں چلائی ہین جسکے گواہ اخبارات اور نیوز چینل ہین ۔میں نے ہمیشہ ہندوستان سمیت عالمی سطح پر رونماہونے والے دہشت گردانہ واقعات پر احتجاجات کئے اور مذمتی بیان جاری کئے ہیں جو جگ ظاہرہیں ۔اس لئے میری شخصیت پر کیچڑاچھالنے کے جرم مین وسیم رضوی پر کاروائ ہو۔
میمورنڈم کی نقل اخبارات میں شایع ہوئی اور کئ بڑے اخبارات نے وسیم رضوی کے بیانات کی تردید بھی کی اور کہاکہ وہ ذاتی دشمنی نکالنے کے لئے اپنی حد پارکرہے ہیں۔