قم المقدسہ17 اگست: مجلس علماء ہند کے نائب صدر حجۃ الاسلام و المسلمین عالیجناب مولانا سید محسن تقوی صاحب کی صدارت، ہندوستان کے ہر صوبہ کے طلاب کی اکثریت ، نیز ہندوستان میں موجود مختلف صوبوں کے مجلس علماء ہند کے عہدہ داروں کی شمولیت کے ساتھ قم المقدسہ میں ۱۷ اگست بروز جمعرات منعقد ہوا۔
اس پروگرام کی پہلی تقریر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا اختر عباس جون صاحب نے خطاب کی اور حالات حاضرہ اور ہماری ذمہ داری کے عنوان سے حاضرین کو خطاب کیا موصوف نے اپنے بیان میں کہا: ہر میدان خصوصا علمی میدان میں اگر کسی کو سب سے آگے ہونا چاہئے تو وہ ہم ہی ہیں ۔پھر بھی ہمیں مثبت پہلووں پر نظر رکھنی چاہئے ، منفی پہلووں سے با خبر بھی ہیں پر امید بھی ہیں ، اسی قم کی سرزمین سے ،روایات کی روشنی میں ۔
دوسری تقریر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا محمد میاں عابدی نے مجلس علماء ہند شعبہ قم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: پہلے اپنی شناخت کی ضرورت ہے ، قم کے سلسلہ میں روایات سے مراد ہم بھی ہیں ۔ہر طالبعلم ہر حال میں اپنے علاقہ کا رہبر ہے ، وہاں کے لوگوں کا ملجاء و ماوا ہے ، یہ جائے شکر ہے ۔فکروں کا الگ الگ ہونا طبیعی ہے لیکن مختلف افکار کا ایک سمت پر لانا یہ ایک مہذب قوم کا ہنر ہے ، اور اس کے لئے اپنے آپ کو فنا کرنے کی ضرورت ہے ۔
تیسری اور صدارتی تقریر میںمہمان خصوصی مجلس علماء ہند کے نائب صدر حجۃ الاسلام و المسلمین عالیجناب مولانا سید محسن تقوی صاحب نے حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کی تاریخ و کارکردگی پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا : قم کے طلاب آنے والے ہندوستان کا مستقبل ہیں ۔آفتاب شریعت مولانا کلب جواد صاحب مجلس علماء کا احیاء کیا ، سب علماء نے متفقہ طور سے اس کی تائید کی ، ساڑھے سات سو سے زیادہ علماء کرام کی موجودگی میں عظیم الشان جلسہ ہوا۔
ادارہ کی موجودہ کارکردگی کے طور پر مختلف شہروں میں تعلیمی اور سیاسی سرگرمیاں اس وقت ہو رہی ہیں ۔ انتہاء میں آپ نے قائد ملت جنرل سکریٹری مجلس علماء ہند حجۃ الاسلام و المسلمین عالیجناب مولانا سید کلب جواد صاحب کے بیانیہ کی قرائت کی۔ اس اجلاس میں قم المقدسہ کے طلاب اور علماء نے کثیر تعداد میں شریک ہوکر اپنی بیداری کا ثبوت دیا۔