لکھنؤ ۱۵ دسمبر: یروشلم (بیت المقدس) کو اسرائیلی راجدھانی تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد سے احتجاجی جلوس برآمد ہوا ۔مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام مولانا سید کلب جواد نقوی کی سرپرستی میں یہ احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔جلوس آصفی مسجد سے نکل کر بڑے امام باڑہ کے داخلی دروازہ کے اندر پہونچ کر اختتام پزیر ہوا ۔قابل مذمت ہے کہ احتجاجی مظاہرہ کو امام باڑہ کے باہر سڑک پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
آصفی مسجد کے باہر علمائے کرام نے ڈونالڈ ٹرمپ کے غیر قانونی فیصلے کے خلاف تقاریر کرتے ہوئے عوام کو امریکہ و اسرائیل کے ناجائز مقاصد سے آگاہ کیا ۔مظاہرین امریکہ مردہ باد،اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگاتے رہے ۔مظاہرین نے یروشلم کو اسرائیلی راجدھانی تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف بھی نعرے بازی کی ۔مظاہرین نعرے لگارہے تھے ’’بیت المقدس ہماراہے ‘‘۔قبلۂ اول کو آزاد کرو‘‘۔اسرائیل دہشت گردی کا بانی ہے ‘‘۔امریکہ دہشت گرد ہے ‘‘۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل اور امریکہ کی فطرت ظلم کرنا ہے ۔وہ کبھی اپنے ظلم سے باز نہیں آئیں گے ۔اس لئے ہمیں بھی اپنا دینی فریضہ انجام دینا ہے اور ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت واجب ہے ۔مولانانے کہاکہ یروشلم کو اسرائیلی راجدھانی تسلیم کرنے کا امریکی فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ اقوام متحدہ نے یونیسکو اجلاس میں بیت المقدس اور دیوار براق پر مسلمانوں کا حق تسلیم کیا ہے ۔اس لئے اقوام متحدہ کو چاہئے کہ بین الاقوامی قرارداد کی خلاف ورزی کے جرم میں امریکی صدر کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔
مولانا نے حکومت ہندوستان کو متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہماری حکومت امریکہ کی دوستی پر خوش فہمی کا شکار نہ ہو کیونکہ امریکہ کی مثال ایک بچھو کی سی ہے جسکی فطرت ڈنک مارنا ہے ۔مولانا نے کہاکہ ہندو ایک امن پسند قوم ہے اس لئے ہماری موجودہ حکومت کو چاہئے کہ اسرائیلی ظلم کے خلاف فلسطین کے مظلوموں کی حمایت کرے ۔مولانانے کہاکہ ہمارا ملک کی خارجہ پالیسی ہمیشہ فلسطین حامی رہی ہے مگر موجودہ حکومت کے اسرائیل سے گہرے تعلقات ہیں اس لئے حکومت ہند اپنی خارجہ پالیسی پر از سرنو غور کرے اور اسرائیل سے تعلقات ختم کرے ۔
مولانا رضا حسین نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہاکہ اسرائیلی ظلم کے خلاف احتجاج کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔مسلمانوں کے عدم اتحاد کا فائدہ اٹھاکر ہی امریکہ نے یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔اگر ہم متحد ہوتے تو امریکہ کی کبھی یہ جرآت نہیں ہوتی کہ وہ یہ فیصلہ لیتا۔مولانا علی عباس خان نے اپنی تقریر میں کہاکہ ہم امریکی فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہیں کیونکہ بیت المقدس فلسطین کی راجدھانی ہے اور بیت المقدس پر مسلمانوں کا اولین حق ہے ۔
مظاہرہ کے اختتام پر امریکہ و اسرائیل کا قومی جھنڈا نذر آتش کیا گیا ۔مجلس علماء ہند نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو چہارنکاتی میمورنڈم ارسال کیا ۔
مولانا رضا حسین ،مولانا علی عباس خان ،مولانا افتخار حسین انقلابی ،مولانا حیدر عباس،مولانا منظر شفیعی،مولانا فیروز حسین ،مولانا زوارحسین ،مولانا سرتاج حسین ،مولانا تنویر حسین ،مولانا شباہت حسین اور دیگر علمائے کرام نے شرکت کی ۔
میمورنڈم :
۱۔یروشلم کو اسرائیلی راجدھانی تسلیم کرنے کا امریکی فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اس لئے امریکی فیصلے کی عالمی سطح پر مذمت کی جائے اور ٹرمپ کے خلاف مناسب کاروائی کی جائے ۔
۲۔ یروشلم (بیت المقدس)کو فلسطین کی راجدھانی تسلیم کیا جائے جیساکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ یروشلم پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے اور اسرائیلیوں کا غاصبانہ قبضہ ہے ۔
۳۔بیت المقدس کی مسلم شناخت ختم کرنے کے لئے یروشلم کو اسرائیلی راجدھانی بنانے کا فیصلہ کیا گیاہے لہذا اقوام متحدہ کے یونیسکو اجلاس کی منظورشدہ قرارداد کے پیش نظر بیت المقدس کو مسلمانوں کے حوالے کیا جائے اور اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ختم کرایا جائے ۔
۴۔مظلو م فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ کیا جائے اورفلسطینیوں کو انکی زمین واپس کی جائے ۔