نئی دہلی 10۔ اگست: بابری مسجد و رام جنم بھومی معاملے میں شیعہ وقف بورڈ کے ذریعہ عدالت میں داخل کئے گئے حلف نامہ پر مجلس علماء ہند(صوبہ دہلی) نے بورڈ کے اس فیصلے کو شیعہ و سنی میں اختلافات پیداکرنے کا ہتھکنڈا بتاتے ہوئے کہاکہ اس بیان پر شیعہ و سنی بالکل دھیان نہ دیں ۔ مجلس علماء ہند کے اراکین نے کہاکہ شیعہ وقف بورڈ نے جو حلف نامہ عدالت میں داخل کیاہے اس میں کئی باتیں متضاد ہیں۔اول تو یہ کہ مسجد کسی کی ملکیت نہیں ہوتی ۔وقف بورڈ صرف کیئر ٹیکر ہوتاہے اسکی حیثیت مالکانہ نہیں ہوتی۔دوسرے یہ کہ مسجد نہ شیعہ ہوتی ہے نہ سنی،مسجد اللہ کا گھر ہے اور عبادت کے لئے ہوتی ہے ۔منتظم و متولی شیعہ و سنی ہوسکتے ہیں۔علماء نے کہاکہ شیعہ وقف بورڈ میں بدعنوانیوں اور املاک کے تحفظ کے لئے علماء گزشتہ کئ سالوں سے مولانا سید کلب جواد نقوی کی قیادت میں تحریک چلارہے ہیں آج عوام کو سمجھ لینا چاہئے کہ وقف بورڈ کا مؤقف کیاہے اور وہ کیا چاہتاہے ۔
عدالت میں داخل حلف نامہ کو بے وقعت بتاتے ہوئےعلماء نے کہاکہ چونکہ چیئر مین شیعہ وقف بورڈ کو مختلف جانچ ایجنسیوں نے اوقاف میں بدعنوانی ،خرد برد اور ناجائز طریقے سے املاک کو فروخت کرنے کا مجرم پایا ہے اس لئے وہ اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے اور ہمدردی حاصل کرنے کے لئے ایسےاقدام کررہاہے ۔یہ قطعی شیعوں کا مؤقف نہیں ہے ۔علماء نے کہاکہ وقف بورڈ شیعوں کی نمائندگی نہیں کرسکتا ۔شیعہ قوم کے لئے کسی بھی مسئلے میں مراجع عظام کا فیصلہ ہی حتمی ہوتاہے۔علماء نے شیعہ و سنی دونوں فرقے کے افراد سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس بیان پر شیعہ و سنی باالکل توجہ نہ دیں ۔اس بیان کی کوئی شرعی و قانونی حیثیت نہیں ہے ۔شیعہ و سنی میں اختلافات کو پیدا کرنے کے لئے یہ ہتھکنڈا آزمایا گیا ہے ۔علماء نے کہاکہ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے اور ہمدردی حاصل کرنے کے لئے ایسے بیانات دے رہےہیں اس بیان کی کوئی وقعت اور حیثیت نہیں ہے ۔
مجلس علماء ہند صوبہ دہلی کے سکریٹری مولانا عابد عباس زیدی نے کہا کہ وسیم رضوی کے بیان اور حلف نامہ پر اعظم خان صاحب کا رد عمل لیا جانا چاہئے کیونکہ وسیم رضوی کے خیر و شر کی مکمل ذمہ داری انہیں نے اٹھارکھی ہے بلکہ عام طور پر یہی کہا جا رہا ہے کہ بغیر اعظم خان کے وسیم رضوی کوئی کام کرتے ہی نہیں ہیں ہو سکتا ہے کہ اعظم خان اور وسیم کی بی جے پی سے کوئی بڑی ڈیل بابری مسجد معاملہ پر ہوئی ہو اور وقف بورڈ کے ذریعہ اعظم خان اس معاملہ کو مزید الجھانا چاہتے ہوں ۔مگر مجلس علماءہند اس معاملہ پر خاموش نہیں بیٹھے گی اور ہر ممکن سطح پر اس کی مخالفت کی جائےگی ۔