راہل گاندھی کا بی جے پی پر شدید حملہ، کہا ’اقربا پروری اور بدانتظامی نے بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈال دیا‘
40
M.U.H
29/03/2025
کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ایک پرائیویٹ بینک کے کچھ ملازمین سے ملاقات کر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعد انہوں نے بی جے پی پر بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈالنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی اقربا پروری اور ریگولیٹری بدانتظامی نے ہندوستان کے بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈال دیا ہے، جس کی وجہ سے جونیئر ملازمین کو تناؤ اور دباؤ کی حالت میں کام کرنا پڑ رہا ہے۔
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں وہ آئی سی آئی سی آئی بینک کے سابق ملازمین کے ایک وفد کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پوسٹ میں راہل گاندھی نے لکھا کہ ’’بی جے پی حکومت نے اپنے ارب پتی دوستوں کے 16 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کر دیے ہیں۔ ریگولیٹری بدانتظامی کے ساتھ اقربا پروری نے ہندوستان کے بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈال دیا ہے۔ یہ بوجھ بالآخر جونیئر ملازمین پر پڑتا ہے، جو دباؤ اور کام کے زہریلے حالات کا شکار ہوتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اس حوال سے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی ان کام کرنے والے پیشہ ور افراد کے حقوق کے لیے لڑے گی اور ان کے کام کی جگہ پر ہونے والے اضافی تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کرے گی۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے ان لوگوں سے بھی اپنے پیغام بھیجنے کی اپیل کی ہے، جنہوں نے اس طرح کی ناانصافیوں کا سامنا کیا ہے۔
راہل گاندھی نے بتایا کہ آئی سی آئی سی آئی بینک کے 782 سابق ملازمین کے ایک وفد نے پارلیمنٹ میں ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی کہانیوں میں کام کی جگہ پر ہراسانی، جبری تبادلے، این پی اے ڈفالٹرز کو غیراخلاقی قرض دینے کی اطلاع دینے کے بعد انتقامی کارروائی اور بغیر کسی مناسب عمل کے برطرفی جیسے مسائل کا انکشاف ہوا ہے۔ راہل گاندھی نے یہ بھی بتایا کہ ایسے دو معاملوں میں تو ان واقعات کی وجہ سے خودکشی تک کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔
راہل گاندھی کے مطابق، ملازمین نے انہیں بتایا کہ اس طرح کا غیر منصفانہ طرز عمل صرف آئی سی آئی سی آئی بینک تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ یہ پرائیویٹ سیکٹر کے دیگر بینکوں میں بھی ایک وسیع رجحان بن چکا ہے، جو زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے دباؤ سے متأثر ہیں۔ حالانکہ اس معاملے میں پرائیویٹ بینکوں کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔