وقف ترمیمی بل سے مسلم تنظیمیں فکرمند، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے صدر جمہوریہ مرمو سے مانگا ملاقات کا وقت
29
M.U.H
05/04/2025
وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہو گیا، اور یہ قانون کی شکل اختیار کر لے اگر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے بھی اس بل کو منظوری مل گئی۔ مسلم تنظیمیں اس بل کو لے کر فکر مند ہیں، کیونکہ انھیں امید تھی جنتا دل یو اور ٹی ڈی پی اراکین پارلیمنٹ اس بل کی مخالفت کریں گے، لیکن انھوں نے حمایت کا اعلان کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم تنظیمیں نہ صرف اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہی ہیں، بلکہ ملک میں کئی مقامات پر مسلم طبقہ نے بل کے خلاف مظاہرے بھی کیے۔ اب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس معاملے میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف ترمیمی بل معاملے میں ہندوستانی صدر مرمو سے فوراً ملاقات کا وقت مانگا ہے۔ انھوں نے یہ وقت ایک خط لکھ کر مانگا ہے اور وقف ترمیمی بل سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس سے قبل کہ صدر جمہوریہ اس بل کو منظوری دے دیں، بورڈ چاہتا ہے کہ اپنی فکر ان کے سامنے رکھیں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر ایس یو آر الیاس نے بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم کی طرف سے لکھے گئے خط کا مواد شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’بل کے ذریعہ پیش کی گئیں ترامیم میں اہم بدلاؤ شامل ہیں، جو کہ وقف ادارہ کے انتظام و انصرام اور خود مختاری کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘
اپنے خط میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا ہے کہ صدر جمہوریہ سے ملنے کا مقصد حال ہی میں پارلیمنٹ سے پاس ’وقف (ترمیمی) بل 2025‘ اور ملک بھر کے مسلم طبقہ کے لیے اس کے بارے میں اپنی فکر ظاہر کرنا ہے۔ بورڈ نے خط میں لکھا ہے کہ ’’یہ بل پوری طرح سے غیر آئینی ہے اور ملک کے مسلمانوں پر حملہ ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ بل کے التزامات پر سنجیدگی سے از سر نو غور کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ ہندوستانی آئین کے تحت ملے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، خاص طور سے مذہبی آزادی، مساوات اور مذہبی اداروں کے تحفظ سے متعلق۔‘‘
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے صدر مرمو سے گزارش کی ہے کہ وہ اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اپنی سہولت کے مطابق جلد ملاقات کا وقت دیں۔ اس ملاقات میں وہ اپنی فکر سے مطلع کرائیں گے اور آئینی ڈھانچہ کے اندر ممکنہ حل پر تبادلہ خیال ہو سکے گا۔