علامہ ذیشان حیدر جوادی کی شخصیت تعظیم و تمجید کی حقدار ہے: امام خامنہ ای
3
M.U.H
07/04/2025
مفکراسلام ، مفسر قرآن مجید علامہ السید ذیشان حیدر جوادی طاب ثراہ کی پچیسویں برسی کے موقع پر ایک بین الاقوامی علمی نشست بعنوان " جلسۂ توقیر و تکریم " ۴؍اپریل 2025 ، جمعہ، سہ پہر ۳؍بجے، ایوان غالب، نئی دہلی میں ولایت فاؤنڈیشن، ادارہ نشر و حفظ آثار علامہ جوادی اور تنظیم المکاتب کی جانب سے منعقد ہوئی۔
نشست کا آغاز قاری طہ شاعری نے اپنی دلنشیں تلاوت سے کیا
جلسہ کی صدارت حضرت آیۃ اللہ محسن قمی دامت برکاتہٗ نے کی۔ مہمانان خصوصی تھےسابق نمائندۂ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای مہدی مہدوی پوردامت برکاتہٗ، و نمائندہ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای عبد المجیدحکیم الٰہی دام عزہٗ۔
ایران سے تشریف لائے حضرت آیۃ اللہ محسن قمی دامت برکاتہٗ نے اپنی تقریر کے دوران رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دامت برکاتہٗ کا اس موقع کے لئے تحریر کردہ خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا جس میں رہبر معظم نے فرمایا کہ " علامہ ذیشان حیدر جوادی کی شخصیت تعظیم و تمجید کی حقدار ہے "۔ معظم لہ نے علامہ جوادیؒ کی ذات میں موجود چار نمایاں صفات کا خصوصیت کے ساتھ تذکرہ بھی فرمایا۔
سابق نمائندۂ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای مہدی مہدوی پور مد ظلہ نے اپنی تقریر میں اس بہترین نشست کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے علامہ جوادیؒ کی با کمال شخصیت کے متعدد گوشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے آپ کے آثار کو زندہ رکھنے پر زور دیا۔
نمائندہ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای عبد المجید حکیم الٰہی مد ظلہ نے وقت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ علامہ جوادیؒ نے زندگی کے لمحات کا بہترین استعمال کیا اور مختصر سی عمر میں اتنی کتابیں تحریر فرما دیں کہ جتنی عام طور پر ایک آدمی پڑھ بھی نہیں پاتا۔
اس عظیم الشان جلسہ میں بیرون ملک سے تشریف لائے ہوئے مہمان حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمشاد حسین رضوی صاحب قبلہ(اوسلو، ناروے) نے علامہ جوادی سے متعلق قدیم یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ناروے اور یورپ میں علامہ کے دینی خدمات اور تبلیغی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا۔
حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید ابو القاسم رضوی صاحب قبلہ (میلبورن، آسٹریلیا) نے علامہ جوادیؒ کی شخصیت کے حوالے سے اپنے قلبی تاثرات کے علاوہ علامہ کے بے لوث خدمات پر روشنی ڈالی ۔
محترم مصطفی غلوم (کویت) نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ میں ایسی عظیم شخصیت کے حوالے سے کچھ بولنے سے قاصر ہوں وہ آفتاب علم تھے، آفتاب عمل ، آفتاب تربیت تھے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین آقای سید کمال حسینی نے علم اور با برکت زندگی کے فضائل و کمالات قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے علامہ جوادیؒ کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔
علامہ جوادی طاب ثراہ کی حیات طیبہ کے مختلف زاویوں پر دیگر مقررین نے بھی اپنے تاثرات پیش فرمائے۔ جن میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا حسین مہدی حسینی صاحب، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر صاحب، پروفیسر عراق رضا زیدی صاحب قابل ذکر ہیں
جناب وسیم ؔ امروہوی و جناب جاویدؔ کراروی صاحبان نے بہترین منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا ۔
درمیان جلسہ علامہ السید ذیشان حیدر جوادیؒ کی دس کتابوں کی رسم اجرا عمل میں آئی ۔ جن میں سے چھ وہ کتابیں ہیں جو پہلی مرتبہ شائع ہوئی ہیں۔
اس موقع پر علامہ کی شخصیت کے حوالے سے ایک یادگاری مجلہ بعنوان " انوار ذیشان " کی رونمائی ہوئی جس میں بزرگ علماء و افاضل کے قابل قدر مضامین شائع ہوئے ہیں۔
علامہ جوادی کی حیات اور کارناموں سے متعلق ولایت ٹی وی کی ایک دلکش اور موثر کاوش کلپ بھی نشر کی گئی۔
اس عظیم الشان جلسہ میں دھلی، یوپی ، گجرات، کشمیر، کرگل ، مہاراشٹر، بنگال، جھارکھنڈ کے بڑی تعداد میں علماء کرام کے علاوہ جناب آقای فرید عصر کلچرل کونسلر ج ا ایران اور آقای ضیائی نیا شریک ہوئے۔
نظامت کے فرائض جناب مولانا جنان اصغر مولائی صاحب نے انجام دیئے۔
آخر میں علامہ جوادیؒ کے فرزند اکبر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید جواد حیدر جوادی نے مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔