وقف قانون کے خلاف داخل عرضیوں پر جلد سماعت کی کپل سبل کی گزارش، سی جے آئی کا نظام کے تحت کام کرنے پر زور
14
M.U.H
07/04/2025
راجیہ سبھا رکن اور سینئر وکیل کپل سبل نے وقف قانون پر سپریم کورٹ میں جلد سماعت کی گزارش کی ہے۔ اس کے بعد چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کپل سبل اور دیگر کو یقین دہانی کرائی کہ وہ عرضیوں کی فہرست سازی کرنے پر فیصلہ لیں گے۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بنچ نے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے پیش سینئر وکیل کپل سبل کی دلیلوں کو غور سے سنا۔ بنچ نے کہا کہ عرضیوں کی فوری سماعت کے لیے فہرست سازی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دیگر عرضیاں پہلے ہی دائر کی جا چکی ہیں۔
ایکٹ کے قانونی جواز کو چیلنج کرنے والی کئی عرضیاں، جن میں کیرالہ جمعیۃ العلماء کی ایک عرضی بھی شامل ہے، سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ اپنی عرضی میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا ہے کہ یہ قانون ملک کے آئین پر سیدھا حملہ ہے، جو نہ صرف اپنے شہریوں کو یکساں حقوق فراہم کرتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی دیتا ہے۔
جمعیۃ العلماء ہند نے آگے کہا، ’’یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو چھیننے کی ایک خطرناک سازش ہے۔ اس لیے ہم نے وقف (ّترمیمی) ایکٹ 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے، اور جمعیۃ العلماء ہند کی ریاستی اکائیاں بھی اپنی اپنی ریاستوں کی اعلیٰ عدالتوں میں اس قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے کی تیاری میں ہیں۔
وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری ملنے کے بعد صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے اپنی مہر لگا دی تھی، جس کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ لیکن ابھی تک اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں 6 عرضیاں داخل کر چکی ہیں۔ ان عرضیوں میں اسے آئین کے خلاف اور مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا قانون بتایا گیا ہے۔
عرضیوں میں وقف بورڈ کے اراکین میں غیر مسلموں کو شامل کرنے کی بھی مخالفت کی گئی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ میں ہونے والی بحث کا اہم موضوع مذہبی آزادی کا بنیادی حق ہی ہوگا اور سپریم کورٹ جو نظام دے گا وہی نافذ ہوگا۔