مہاراشٹر کے بھیونڈی میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج، مسلم تنظیموں نے صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کے لیے وقت مانگا
26
M.U.H
06/04/2025
صدر دروپدی مرمو کی منظوری کے بعد قانون کی شکل اختیار کر لینے والے وقف ترمیمی بل کے خلاف ہزاروں لوگوں نے تھانے ضلع کے بھیونڈی میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے خلاف ہے اور اس سے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ صدر دروپدی مرمو نے ہفتہ کو وقف (ترمیمی) بل 2025 کو اپنی منظوری دے دی ہے اور حکومت نے اس تعلق سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
مرکزی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’پارلیمنٹ کے درج ذیل ایکٹ کو 5 اپریل 2025 کو صدر کی منظوری ملی، اور اسے عام معلومات کے لیے شائع کیا جاتا ہے: وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025۔‘‘ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف یہ احتجاج ہفتہ کی رات دیر گئے منعقد ہوا، جس میں عالمی تحریک رضا اکیڈمی، آل انڈیا سنی جمعیت العلماء سمیت کئی دوسری تنظیموں کے کارکنان شامل ہوئے۔ احتجاج کرتے ہوئے عوام سے خطاب کرتے ہوئے ایک عالم نے کہا ’’یہ بل آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس سے ان حقوق کو خطرہ ہے جو ہر ہندوستانی کے ہیں، چاہے وہ ہندو ہوں، مسلمان ہوں، سکھ ہوں یا عیسائی۔ یہ صرف ایک مسلم مسئلہ نہیں ہے۔ ملک بھر میں تمام کمیونٹیز کے لوگ اس کے خلاف احتجاج کے لیے آگے آ رہے ہیں۔‘‘
وہیں رضا اکیڈمی کے بانی سعید نوری نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں اس قانون کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر قانونی وسائل کے لیے 7 اپریل کو آئین کے ماہرین اور سینئر وکلا سے مشورہ کریں گے۔ رضا اکیڈمی کے ترجمان نے کہا کہ اس معاملے پر گفتگو کے لیے صدر دروپدی مرمو سے بھی وقت مانگا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی کئی مسلم رہنماؤں اور مسلم تنظیموں نے وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ وہیں کانگریس پارٹی اور تمل ناڈو حکومت نے بھی اس کے خلاف قانونی لڑائی کا اعلان کیا ہے۔