جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر زوردار ہنگامہ، کئی اراکین اسمبلی نے کاغذات پھاڑے
16
M.U.H
07/04/2025
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے منظوری ملنے کے بعد وقف ترمیمی بل نے قانون کی شکل اختیار کر لیا ہے۔ اب اس قانون کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور مسلم تنظیموں نے عدالت کا رخ کیا ہے۔ اس درمیان پیر کے روز جموں و کشمیر اسمبلی میں اس قانون پر زوردار ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ اس معاملے میں نیشنل کانفرنس کے ذریعہ التوا کی تجویز پیش کیے جانے پر خوب ہنگامہ ہوا۔ نیشنل کانفرنس وقف بل پر بحث کا مطالبہ کر رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس رکن اسمبلی تنویر صادق نے وقف قانون کے خلاف التوا کی تجویز لانے کا مطالبہ رکھا ہے۔
اس معاملے میں جموں و کشمیر کے اسمبلی اسپیکر نے کہا کہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہے، اس لیے اس پر بحث نہیں ہو سکتی۔ بی جے پی نے پہلے سوال جواب کروانے کا مطالبہ کیا تھا، اور اس درمیان نیشنل کانفرنس کے اراکین اسمبلی نے ’وقف بل نامنظور، اسے واپس کرو‘ وغیرہ نعرے لگاتے نظر آئے۔ اراکین اسمبلی کے ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے اسمبلی کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ دوبارہ کارروائی شروع ہوتے ہی نیشنل کانفرنس کی ساتھی پارٹیوں کے اراکین اسمبلی نے نعرہ بازی شروع کر دی۔ یہ سبھی وقف قانون پر بحث کرنے کے مطالبہ پر بضد تھے۔ بی جے پی اراکین اسمبلی بھی ایوان میں وقفہ سوالات کی کاپیاں لے کر کھڑے ہو گئے۔ اس طرح ایوان میں دونوں فریقین کے اراکین اسمبلی نے زوردار نعرے بازی شروع کر دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ہنگامہ کے دوران نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی عبدالمجید لارمی نے اپنا سیاہ کوٹ پھاڑ لیا اور ہوا میں لہرانا شروع کر دیا۔ کچھ دیگر اراکین اسمبلی نے کاغذات پھاڑ دیے۔ بڑھتے ہنگامہ کو دیکھ کر ایوان کی کارروائی 20 منٹ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ اسمبلی میں ہوئے ہنگامہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس رکن اسمبلی نذیر احمد گریزی نے کہا کہ ’’ہمیں نہیں لگتا کہ یہ قانون مسلمانوں کے مفاد میں بنایا گیا ہے، بلکہ صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ جب تک اس معاملے پر بحث کی اجازت نہیں دی جاتی، ہم ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔‘‘
کانگریس رکن اسمبلی عرفان حفیظ لون نے بھی جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون سے متعلق ہوئے ہنگامہ پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم ملک کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم اس ایکٹ کے خلاف ہیں۔ یہ جمہوریت پر حملہ ہے۔ اس طرح (سیاہ کپڑے کے ساتھ) ہم اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں۔ ہم اپنا احتجاج ظاہر کرنا جری رکھیں گے۔‘‘ سی پی ایم رکن اسمبلی تاریگامی نے اس معاملے میں کہا کہ ’’ہمارے خیال سے یہ وقف ترمیمی قانون ملک کے جمہوری ڈھانچے کے خلاف ہے۔ 200 سے زیادہ اراکین پارلیمنٹ نے اس بل کے خلاف ووٹنگ کی اور کہا کہ ہر طبقہ کو اپنی جائیداد کا مینجمنٹ کرنے کا حق ہے۔ یہ موضوع ہمارے لیے اہم ہے اور ہمیں اس پر بحث کرنی چاہیے۔‘‘