مولانا سید ولی الحسن رضوی، ایک درخشاں ستارہ، جو غروب ہو کر بھی روشن رہے گا: مولانا عادل منظور
6
M.U.H
05/04/2025
معروف عالمِ دین حجۃ الاسلام والمسلمین سید ولی الحسن رضوی کے انتقال پر مولانا عادل منظور نے اظہار افسوس کرتے ہوئے مرحوم کے لواحقین سے تعزیت پیش کی۔
قال الله تبارک و تعالیٰ: وَبَشِّرِ ٱلصَّٰبِرِينَ ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَٰبَتْهُم مُّصِيبَةٌۭ قَالُوٓاْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيْهِ رَٰجِعُونَ (البقرۃ: ۱۵۵-۱۵۶)
حیاتِ فانی کا دستور ہے کہ جو آیا ہے، اسے جانا ہے، اور بزمِ وجود کے ہر چراغ کو بجھنا ہے۔ لیکن کچھ چراغ ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر بجھ جاتے ہیں اس کے بعد بھی روشنی بکھیرتے رہتے ہیں، کچھ ستارے ایسے ہوتے ہیں جو غروب ہو کر بھی فکر و علم کے افق پر درخشاں رہتے ہیں۔ انہی میں سے ایک تابندہ چراغ، ایک درخشاں ستارہ، علم و حکمت کے منبع، زہد و تقویٰ کی علامت، اور عشقِ اہل بیتؑ کے سچے ترجمان، مفسر قرآن حجۃ الاسلام و المسلمین سید ولی الحسن رضوی صاحب تھے۔ ان کی حیات چراغِ علم و عمل کی مانند تھی، جس نے ہزاروں دلوں کو منور کیا، ان کی فکر کا فیض، اک چشمۂ صافی تھا، جس سے تشنگانِ معرفت نے سیرابی حاصل کی۔
مرحوم کی ذات بابرکت، ایک ایسے مربی کی حیثیت رکھتی تھی جو درس و تدریس میں مشغول رہے، ایک ایسے مفسرِ قرآن تھے جن کے بیان میں نور تھا، ایک ایسے شاعرِ اہل بیتؑ تھے جن کی سخن طرازی میں خلوص و سوز تھا۔ وہ ایک عہد، ایک تحریک، ایک مکتب تھے، جن کی علمی، دینی اور فکری خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔
بہت افسوس اور رنج کے ساتھ کریمان اہل بیت ٹرسٹ، اس کے اراکین، محبانِ اہل بیتؑ اور تمام مؤمنین کی جانب سے مرحوم کے انتقال پر ملال پر تعزیت پیش کرتے ہیں۔ ہم ان کے پسماندگان، شاگردان اور معتقدین کی خدمت میں ہمدردی و تسلیت پیش کرتے ہیں اور بارگاہِ خداوندی میں دعا گو ہیں کہ مرحوم کو جوارِ معصومین علیہم السلام میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عنایت کرے۔
اللہم اغفر له وارحمه، واسكنه فسيح جناتك مع محمدٍ وآله الطاهرين، و ألهم أهله وذويه الصبر والسلوان۔ آمین!