سپریم کورٹ پر متنازعہ بیان دے کر مشکل میں نشی کانت دوبے، توہین عدالت کی کارروائی متوقع، اٹارنی جنرل تک پہنچا خط
33
M.U.H
20/04/2025
سپریم کورٹ اور چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کے متعلق بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے متنازعہ بیان پر توہین عدالت کی کارروائی کا مطالبہ شروع ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ایک ایڈوکیٹ آن ریکارڈ نے اٹارنی جنرل کو خط لکھ کر توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔ توہین عدالت ایکٹ 1971 کے سیکشن 15(1)(بی) اور توہین عدالت کے مقدمات کے لیے سپرم کورٹ کے 1975 میں بنائے گئے رولز میں سے ایک رول 3(سی) کے تحت اٹارنی جنرل یا سالیسٹر جنرل کی رضامندی کے بعد ہی سپریم کورٹ کی توہین کی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔ ایسے میں وکیل نے اٹارنی جنرل آر وینکٹرمنی کو خط لکھ کر نشی کانت دوبے کے بیان کی جانکاری دی ہے۔
وکیل نے خط میں لکھا کہ ’’آئین نے سپریم کورٹ کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ کسی بھی قانون کی آئینی حیثیت کی تحقیقات کرے۔ نشی کانت دوبے باتوں کو غلط طریقے سے رکھ کر سپریم کورٹ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے آگے لکھا کہ ’’نشی کانت دوبے نے سپریم کورٹ پر مندروں کے معاملے میں کاغذ کا مطالبہ کرنے اور مسجدوں کے معاملے میں چھوٹ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایسا کہہ کر وہ سماج میں سپریم کورٹ کے تئیں فرقہ وارانہ بنیاد پر عدم اعتماد پھیلا رہے ہیں۔‘‘
اٹارنی جنرل کو بھیجے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’دوبے نے سی جے آئی سنجیو کھنہ کا نام لے کر انہیں ملک میں خانہ جنگی کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا ہے۔ اس طرح کے تمام بیانات توہین عدالت ایکٹ کے سیکشن 2(سی)(آئی) کے تحت سپریم کورٹ کی توہین ہے۔ اس لیے اٹارنی جنرل نشی کانت دوبے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دیں۔‘‘ واضح ہو کہ یوپی کے سابق آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر نے بھی سپریم کورٹ میں اس معاملے میں عرضی داخل کی ہے۔ انہوں نے بھی اٹارنی جنرل کو اجازت کے لیے خط بھیجا ہے۔