انتخابی نظام میں بہت کچھ گڑبڑ چل رہا ہے، راہل نے امریکہ کی براؤن یونیورسٹی میں مہاراشٹر انتخاب کا معاملہ اٹھایا
27
M.U.H
21/04/2025
کانگریس رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی امریکہ کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے بوسٹن پہنچنے کے بعد یہاں براؤن یونیورسٹی میں طلبا کے ساتھ ایک سیشن کیا۔ اس میں انہوں نے ہندوستان میں انتخابی نظام میں ’سنگین مسئلہ‘ کی بات کرتے ہوئے مہاراشٹر انتخاب کا معاملہ اٹھایا۔
راہل گاندھی نے کہا، ’’آسان لفظوں میں کہیں تو اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹر میں نوجوانوں کی تعداد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہمیں شام 5:30 بجے تک کی ووٹنگ کا ڈاٹا دیا اور شام 5:30 سے 7:30 بجے کے درمیان جب ووٹنگ بند ہونی چاہیے تھی، 65 لاکھ ووٹروں نے ووٹنگ کر دی۔ اب، ایسا ہونا جسمانی طور پر ممکن نہیں ہے، ہے نا؟ کیونکہ ایک ووٹر کو ووٹنگ کرنے میں تقریباً 3 منٹ لگتے ہیں اور اگر آپ حساب کریں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ رات 2 بجے تک ووٹروں کی لائنیں لگی رہیں اور وہ پوری رات ووٹنگ کرتے رہے، اور ایسا نہیں ہوا۔‘‘
راہل نے کہا کہ ہم نے ان سے (الیکشن کمیشن) سوال کیا کہ کیا ویڈیو گرافی ہو رہی ہے۔ انہوں نے نہ صرف ویڈیو گرافی سے انکار کر دیا بلکہ انہوں نے قانون ہی بدل دیا، اس لیے اب آپ ویڈیو گرافی کے لیے نہیں کہہ سکتے۔ راہل نے آگے کہا کہ ہمارے لیے یہ بہت صاف تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھوتہ کر چکا ہے۔ یہ بہت صاف ہے کہ نظام میں کچھ بہت گڑبڑ ہے۔ ہم نے اسے عوامی طور سے کہا، میں نے اسے کئی بار کہا ہے۔
مہاراشٹر انتخاب کی بات کی جائے تو گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ اس میں بی جے پی کی قیادت والی ’مہایوتی‘ نے سب سے زیادہ سیٹیں جیتی تھیں۔ این ڈی اے اتحاد کو 235 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی جس میں 132 سیٹیں بی جے پی نے حاصل کی تھیں۔ وہیں ایکناتھ شندے کی شیو سینا نے 60 اور اجیت پوار کی این سی پی نے 41 سیٹوں پر قبضہ کیا تھا۔
وہیں دوسری طرف مہاوکاس اگھاڑی کی طرف سے شیو سینا کو 20، کانگریس کو 16 اور شرد پوار کی این سی پی کو 10 سیٹیں ملی تھیں۔ اپوزیشن نے اس انتخاب کو لے کر کئی بار سوال اٹھائے ہیں۔