پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے، ہم حکومت کے ساتھ ہیں، کپِل سِبّل کی وزیراعظم سے اپیل
27
M.U.H
25/04/2025
نئی دہلی: راجیہ سبھا کے رکن اور سینئر وکیل کپِل سِبّل نے وزیراعظم نریندر مودی سے پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے کے مدنظر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی خودمختاری پر حملہ ہوا ہے اور ایسے وقت میں تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر ایک واضح پیغام دینا چاہیے کہ ہندوستان دہشت گردی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کپِل سِبّل نے کہا، "میں وزیراعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فوراً پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائیں۔ اس اجلاس میں پہلگام حملے پر تفصیلی بحث ہو اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مشورہ لے۔ یہ صرف ایک سیکیورٹی مسئلہ نہیں بلکہ ملک کی خودمختاری پر حملہ ہے، اور تمام لوگ اس موقع پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔"
انہوں نے دہشت گردوں کی طرف سے بے گناہ سیاحوں پر فائرنگ کو انسانیت کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ "دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتا ہے، اس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ پاکستان دہشت گردی کے ذریعے دنیا کو اپنے مسائل دکھانے کی کوشش کر رہا ہے، مگر ہمیں اس کا مؤثر جواب دینا ہوگا،" سِبّل نے کہا۔
کپِل سِبّل نے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کیے جانے کی بھی وکالت کی، جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی شرکت ہو۔ انہوں نے کہا، "ہمیں دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ہندوستان کسی بھی صورت میں دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گا۔ اگر یہ قرارداد منظور ہوتی ہے تو پھر ہمیں ایک مشترکہ پارلیمانی وفد دنیا کے بڑے ممالک میں بھیجنا چاہیے، جس میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں کے نمائندے شامل ہوں۔ اس وفد کے ذریعے ہم بین الاقوامی سطح پر اپنا مؤقف مضبوطی سے پیش کر سکتے ہیں۔"
سِبّل نے سندھ طاس معاہدہ اور پاکستان کے وزیراعظم کے حالیہ بیان پر بھی تبصرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیاں اور ردعمل وقتی ہو سکتے ہیں، لیکن مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ "پاکستان کے وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ یہ جنگ کی کارروائی ہے، میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، مگر ہمیں دور رس حکمت عملی بنانی ہوگی،" انہوں نے کہا۔
آخر میں کپِل سِبّل نے وزیراعظم مودی کی آل پارٹی میٹنگ میں عدم شرکت پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ "اچھا ہوتا کہ وزیراعظم اس اجلاس میں شامل ہوتے، کیونکہ ان کی موجودگی ایک مضبوط پیغام دیتی۔ شاید انہیں لگا ہو کہ بہار کی انتخابی مہم زیادہ اہم ہے، مگر وہ یہاں سے بھی پاکستان کو سخت پیغام دے سکتے تھے،" سِبّل نے کہا۔