دہلی میں ناموں کی تبدیلی کی سیاست، بی جے پی لیڈران نے ’تغلق لین‘ کا نام رکھا ’سوامی وویکانند مارگ‘
27
M.U.H
07/03/2025
نئی دہلی: دہلی میں ناموں کی تبدیلی کی سیاست شدت اختیار کر رہی ہے۔ بی جے پی کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے اپنی سرکاری رہائش گاہوں کے پتوں میں خود ہی ترمیم کرتے ہوئے تغلق لین کی جگہ سوامی وویکانند مارگ لکھوا لیا۔ اس فہرست میں فرید آباد کے رکن پارلیمنٹ کرشن پال گرجر، راجیہ سبھا کے رکن دنیش شرما اور وائس ایڈمرل کرن دیشمکھ شامل ہیں۔ حالانکہ، ان کی نام کی تختی پر ابھی بھی چھوٹے حروف میں تغلق لین درج ہے اور نام کی تبدیلی کا یہ قدم سرکاری سطح پر نہیں بلکہ ذاتی طور پر اٹھایا گیا ہے۔
بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن دنیش شرما کو تغلق لین میں سرکاری رہائش گاہ الاٹ کی گئی تھی، جہاں انہوں نے حال ہی میں اپنے خاندان کے ساتھ داخلہ لیا۔ انہوں نے اس موقع پر اپنے گھر کے باہر لگی نام پلیٹ کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں، جن میں تغلق لین کے بجائے سوامی وویکانند مارگ لکھا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ’’آج نئی دہلی کی نئی رہائش، سوامی وویکانند مارگ (تغلق لین) میں رسم و رواج کے ساتھ پوجا کر کے داخل ہوا۔‘‘
دریں اثنا، ہندو تنظیموں سے وابستہ کچھ کارکنوں نے دہلی کے معروف اکبر روڈ پر نصب سائن بورڈ پر سیاہی پھیر دی اور وہاں اشتعال انگیز پوسٹر چسپاں کیے، جس میں اکبر روڈ کا نام چھترپتی سنبھاجی مارگ رکھنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کارروائی کی ذمہ داری گئو رکشا دل اور ہندو رکشا دل نے قبول کی۔
قبل ازیں، 27 فروری کو بی جے پی کی رکن اسمبلی نیلم پہلوان نے دہلی اسمبلی میں نجف گڑھ کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ نجف گڑھ کا نام بدل کر ناہر گڑھ رکھا جانا چاہیے، کیونکہ یہ نہ صرف علاقے کی شناخت کو مضبوط کرے گا بلکہ ترقی کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔
اسی طرح جنوبی دہلی کے آر کے پورم سے بی جے پی کے رکن اسمبلی انیل شرما نے بھی اپنے اسمبلی حلقہ کے تحت آنے والے گاؤں محمد پور کا نام بدل کر مادھو پورم رکھنے کی درخواست کی تھی۔ اس سے قبل، مصطفیٰ باد کے ایم ایل اے موہن سنگھ بشٹ نے اس علاقے کا نام بدل کر ’شیوپوری‘ یا ’شیو وہار‘ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
دہلی میں جگہوں کے نام تبدیل کرنے کے یہ مطالبات ایک مسلسل بحث کا موضوع بن چکے ہیں اور سیاسی ماحول میں اس معاملے کو مزید شدت مل رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر ان ناموں کی تبدیلی کا اعلان نہیں کیا گیا لیکن بی جے پی اراکین اور ہندو تنظیمیں اس مہم کو مسلسل آگے بڑھا رہی ہیں۔