مدھیہ پردیش میں مذہب تبدیل کروانے والوں کو دی جائے گی پھانسی کی سزا، وزیر اعلیٰ موہن یادو کا اعلان
20
M.U.H
08/03/2025
مدھیہ پردیش میں مذہب تبدیل کروانے والوں کو پھانسی کی سزا دیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے اس سلسلے میں آج اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی آزادی ایکٹ کے ذریعہ سے ہم راستہ ہموار کر رہے ہیں کہ جو بھی مذہب تبدیل کروائیں گے، ان کے لیے ہماری حکومت پھانسی کی سزا دینے کا انتظام کرے گی۔
یہ اعلان وزیر اعلیٰ موہن یادو نے بین الاقوامی یومِ خواتین پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے 1.27 کروڑ خواتین کے اکاؤنٹ میں تقریباً 1552.73 کروڑ اور 26 لاکھ خواتین کے اکاؤنٹ میں گیس ریفلنگ کے لیے 55.95 کروڑ روپے ٹرانسفر کیے۔ انھوں نے بہترین کام کرنے والی کئی خواتین کو ’راشٹرماتا پدماوتی ایوارڈ‘ (2023)، ’راج ماتا وجیاراجے سندھیا سماج سیوا ایوارڈ‘ (24-2023)، ’رانی اونتی بائی بہادری ایوارڈ‘ (2024) اور ’وشنو کمار خواتین و اطفال فلاح سماجی خدمت ایوارڈ‘ (2024) سے سرفراز کیا۔
راجدھانی بھوپال کے کشابھاؤ ٹھاکرے کنونشن ہال میں منعقد تقریب میں مستفید خواتین نے اپنے تجربات بھی بیان کیے۔ اس موقع پر موہن یادو نے کہا کہ معصوم بچیوں سے غلط کاری کے معاملوں میں حکومت انتہائی سخت ہے۔ اس سلسلے میں پھانسی کی سزا کا انتظام کیا گیا ہے، تاکہ جو لوگ معصوموں کے ساتھ زور زبردستی یا بہلا پھسلا کر غلط کاری کریں گے، انھیں زندگی جینے کا حق نہ ملے۔
اسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مذہبی آزادی ایکٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے اب مذہب تبدیل کرانے والوں کے لیے بھی پھانسی کی سزا کا التزام کیا جائے گا۔ اس قدم سے ریاست میں تبدیلیٔ مذہب کے واقعات پر سخت نظر رکھی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ کسی بھی حالت میں نہ تو مذہب تبدیلی اور نہ ہی غلط کاری کو سماج میں جگہ ملے گی۔ ان قابل نفریں عمل کو فروغ دینے والوں کے ساتھ حکومت سختی سے نمٹے گی۔