’اسلام میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں‘، پہلگام حملہ پر مولانا ارشد مدنی کا سخت رد عمل
33
M.U.H
24/04/2025
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصیبت کے اس وقت میں حادثے میں مارے گئے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کو قتل کرنے والے انسان نہیں بلکہ درندے ہیں۔ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دہشت گردی ایک ایسا ناسور ہے جو اسلام کی امن پسندانہ پالیسی کے خلاف ہے۔ اس کے خلاف آواز اٹھانا ہر سچے مومن (ایماندار مسلمان) کا فرض ہے۔
جمعیۃ علماء ہند خاص طور سے مذہب کے نام پر کیے گئے مجرمانہ عمل کو ملک اور معاشرے کے امن و امان اور استحکام کے لیے انتہائی خطرناک سمجھتی ہے۔ ایک طرف جہاں اس دہشت گردانہ حملے کے خلاف پورے ملک میں غم و غصہ کا ماحول ہے۔ وہیں دوسری جانب کشمیر کے عوام کے ذریعہ اس حملے کے خلاف دکھائی گئی نفرت اور مخالفت یہ ظاہر کرتا ہے کہ عام کشمیری اس طرح کے واقعات کو سرے سے خارج کرتا ہے۔ مسجدوں سے دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی جا رہی ہے اور یہ اعلان کیا جا رہا ہے کہ کشمیر کا عام مسلمان اپنی ریاست میں امن و ہم آہنگی چاہتا ہے۔ اس کے دل میں مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت، ہمدردی اور بھائی چارے کا احساس زندہ اور مضبوط ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے اگر حکومت امن کی طرف قدم اٹھائے تو اسے کشمیری عوام کی بھرپور حمایت مل سکتی ہے۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ اس دردناک حادثے کو فرقہ وارانہ رنگ دینا سراسر غلط ہے۔ مرنے والوں میں ایک مسلم شہری بھی شامل ہے۔ ذرائع سے جو خبریں سامنے آ رہی ہیں ان کے مطابق حملے کے دوران مقامی لوگوں نے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر کئی سیاحوں کو بچایا اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔ جائے وقوعہ پر کچھ وقت تک کوئی سرکاری امداد نہیں پہنچی اور نہ ہی کوئی گاڑیاں موجود تھیں۔ ایسے وقت میں عام کشمیریوں نے اپنے گھروں سے باہر نکل کر انسانیت کی مثال قائم کی اور بلا تفریق مذہب تمام زخمیوں کی مدد کی۔ اس واقعے نے کشمیر کے عام لوگوں کو اندر سے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ وہ گہرے دکھ اور غصے میں ہیں جس کا اظہار انہوں نے جگہ جگہ مشعل جلوس نکال کر کیا ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے میڈیا سے بھی گزارش کی ہے وہ ایک طرفہ اور متعصبانہ رپورٹنگ سے گریز کریں۔ یہ وقت نفرت پھیلانے کا نہیں ہے بلکہ متحد ہو کر غور و فکر کرنے کا ہے۔ یہ سوچنے کا وقت ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ کے زخموں پر کیسے مرہم لگایا جائے۔ اخیر میں مولانا مدنی نے یہ مطالبہ کیا کہ اس حملے کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔
دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند (محمود مدنی گروپ) کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ قتل عام پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ 26 بے قصور سیاحوں کا بے دردی سے قتل کیا جانا انسانیت کش عمل ہے جس کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔ جو لوگ اسے اسلام سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے ناواقف ہیں۔ اسلام میں کسی بے قصو ر انسان کا ناحق قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔
مولانا محمود مدنی نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء ہند متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہے۔ جمعیۃ علماء ہند اس موقع پر تمام شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ امن، بھائی چارے اور رواداری کو ہر حال میں برقرار رکھیں۔ ایسے واقعات کا مقصد صرف خوف، نفرت اور فرقہ واریت کو فروغ دینا ہوتا ہے، جسے ہمیں متحد ہو کر ناکام بنانا ہوگا۔