سوویت یونین (حالیہ روس) کے سابق کمیونسٹ رہنما جوزف اسٹالن کے بارے میں عمومی تاثر یہ ہے کہ وہ ہٹلر کی مانند ایک ظالم و جابر آمریت پسند حکمران تھا جس نے سوویت یونین کے عوام پر بدترین مظالم ڈھائے۔ اس موقف کو ثابت کرنے کے لیے بہت سے واقعات کا حوالہ دیا جاتا ہے جن پر بحث ایک آرٹیکل میں ممکن نہیں۔ تاہم اس حوالے سے باربار سامنے آنے والے بعض واقعات میں سے ایک اہم واقعے کا تعلق یوکرائن کے علاقے کرائمیا کے تاتاریوں کی "جبری” نقل مکانی سے ہے جسے جوزف اسٹالن کی ظالمانہ اور آمریت پسند روش کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ہم مختصرا اس آرٹیکل میں اس دعوے کی صحت کا جائزہ لیں گے۔
ہٹلر کی فاشسٹ جرمن افواج نے 22 جون 1941 کو آپریشن بارباروسا کے تحت سوویت یونین پر حملہ کردیا اور 1943تک یوکرائن پر قبضہ کر لیا۔ 11 مئی 1944کو سوویت یونین کی اسٹیٹ ڈیفینس کمیٹی نے کرائمیا کے تاتاریوں کی نقل مکانی کا حکم نامہ جاری کیا جس میں وجہ یہ بتائی گئی:
”وطن کے دفاع کی جنگ میں کرائمیا کے بہت سے تاتاریوں نے مادرِ وطن سے غداری کی اورکرائمیا کا دفاع کرنے والے سرخ فوج کے یونٹ چھوڑ کر سرخ فوج کے خلاف لڑنے کے لیے بنائے گئے جرمن فوجی یونٹوں میں رضاکارانہ طور پر شامل ہوگئے….(اور) کرائمیا کے دفاع میں لڑنے والے سوویت شہری دستوں کے خلاف وحشیانہ حملوں میں جرمن فاشسٹ فوج کا ساتھ دیا…اور جرمن فوج کے ہاتھوں سوویت شہریوں پر پرتشدد کارروائیوں اور ان کی نسل کشی میں جرمن فوج کا ساتھ دیا…کرائمیا کے تاتاریوں نے ”تاتار نیشنل کمیٹیوں” میں، جنہیں جرمنی کے انٹیلجنس اداروں نے منظم کیا تھا، شرکت کر کے، جرمن قبضہ گیر حکام کے ساتھ سرگرمی سے تعاون کیا…کرائمیا کے تاتاریوں کی مدد سے، تاتار نیشنل کمیٹیوں نے، جن میں سرکردہ کردار نقل مکانی کر کے کرائمیا میں آنے والے تاتار سفید محافظوں (سوویت حکومت کے اندرونی مخالف فوجی دستے) نے ادا کیا، کرائمیا کی غیر تاتار آبادی کو ظلم وجبر کا نشانہ بنایا اور جرمن فوج کے ساتھ مل کر کرائمیا کو بزور طاقت سوویت یونین سے الگ کرنے کی تیاریوں میں شرکت کی۔”
ہٹلر کی فاشسٹ جرمن فوج کے ساتھ مل کر اپنے وطن کو توڑنے کے لیے قتل عام اور نسل کشی کا ارتکاب کرنے والے ان تاتاریوں کی نقلِ مکانی کس قدر "ظالمانہ” تھی اس کا اندازہ لگانے کے لیے ہم سوویت حکومت کی اسٹیٹ ڈیفینس کمیٹی کے حکم نامے سے وہ ہدایات پیش کرتے ہیں جن میں نقل مکانی کا طریقہ کار بیان کیا گیا ہے۔ غدارِ وطن اور سفاک مجرموں کی اس قسم کی عادلانہ نقل مکانی کی مثال کہیں اور دستیاب ہو تو اسے ضرور سامنے لایا جائے. حکم نامے میں کہا گیا کہ:
.”…نقل مکانی کرنے والوں کو ذاتی استعمال کی چیزیں، کپڑے، گھریلو سامان، برتن اور پانچ سو کلو گرام غذا ساتھ لے جانے کی اجازت ہے۔
.ہر رہائشی علاقے اور زرعی فارم میں لائیو اسٹاک، اناج،سبزیوں اور دیگر زرعی اجناس کی تبادلے کی رسیدیں جاری کی جائیں گی۔
.اس سال پہلی جولائی تک تبادلے کی رسیدوں کے مطابق تمام نقل مکانی کرنے والوں کو لائیو اسٹاک، اناج، سبزیاں اور دیگر زرعی اجناس فراہم کی جائیں گی۔
.نقل مکانی کے لیے افراد کو لے جانی والی ہر ریل گاڑی میں ایک ڈاکٹر، دو نرسیں اور مناسب مقدار میں ادویات مہیا کی جائیں گی: ابتدائی طبی امداد کا بندوبست بھی کیا جائے گا۔
.ہر ریل گاڑی میں گرم غذا اور ابلے ہوئے پانی کی روزآنہ فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
.نقل مکانی کرنے والوں کو (ازبکستان) میں صنعت و زراعت میں روزگار مہیا کرنے کے لیے ریاستی فارمز، مشترکہ زرعی فارمز، کاروباری فارمز اور فیکٹریوں سے تعلق رکھنے والی آبادیوں میں بسایا جائے گا۔
.نقل مکانی کرنے والے ہر خاندان کو کاشتکاری کے لیے زرعی زمین الاٹ کی جائے گی اور گھر بنانے کے لیے تعمیری سامان دیا جائے گا۔
.نقل مکانی کرنے والے ہر خاندان کو زرعی بینک کی جانب سے گھر کی آرائش کے لیے 5ہزار روبل مالیت کا قرضہ دیا جائے گا جس کی واپسی کا دورانیہ 7 سال ہو گا۔
.جون سے اگست کے دوران، تمام نقل مکانی کرنے والوں کو ان زرعی اجناس کے بدلے جنہیں ان سے خالی کرائے گئے علاقوں میں لیا گیا تھا، اناج، دلیہ اور سبزیاں مفت فراہم کی جائیں گی۔”
یہ ہدایات اس ظالم و جابر سوویت حکومت اور اس کے آمریت پسند حاکم جوزف اسٹالن کی جانب سے ان ”غداروں” کی نقل مکانی کے لیے جاری کی گئیں جنہوں نے سوویت یونین پر حملہ کرنے والی دشمن نازی جرمن فوج کا ساتھ دیا اور سوویت یونین کے شہریوں کے قتل و غارت اور نسل کشی میں ان کے ساتھ شامل رہے!
وہ سب جو کرائمیا کے تاتاریوں نے سوویت یونین کے خلاف کیا اگر وہی کچھ انہوں نے نازی جرمنی کے ساتھ کیا ہوتا تو ان کی نقل مکانی کے بجائے انہیں قطار میں کھڑا کر کے گولیوں سے اڑا دیا جاتا اور اجتماعی قبروں میں پھینک کر دفنا دیا جاتا جو کہ ہٹلر سفاک و درندہ صفت فاشسٹ جرمن فوج کا عام طریقہ کار تھا۔
تاہم اسٹالن کے نقادوں کو ہٹلر اور اسٹالن میں کوئی فرق دکھائی نہیں دیتا۔ وہ ہٹلر کے انسانیت کے خلاف جرائم کی جگہ عظیم انسان دوست رہنما اسٹالن کو کھڑا کرنے کی سر توڑ کوشش کرتے ہیں۔ اسٹالن کے نقاد بائیں بازو کے ہوں یا دائیں بازو کے،سوشلسٹ (ٹراٹسکائیٹ) ہوں یا سوشلزم کے مخالف، ان کا تنقیدی ”مواد” فاشسٹ جرمن اور لبرل امریکی پروپیگنڈہ اور جرمن، جاپانی اور امریکی سامراجی قوتوں سے سازباز کرنے والی سوویت یونین کی نام نہاد ”انقلابی” حزبِ اختلاف کے دروغ گو انکشافات سے ماخوذ ہوتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ جوزف اسٹالن پر ظلم و جبر اور آمریت پسندانہ روش کے تمام الزامات سراسر بہتان تراشی اور بے شرمانہ جھوٹ پر مشتمل ہیں۔ اسٹالن کی کردار کشی کی ساری مہم کا مقصد کمیونسٹ تحریک کی عظمت کو متنازع بنا کر اس میں فرقہ پرستانہ تقسیم پیدا کرنا ہے۔ اور یہ کام خود کو سوشلسٹ کہنے والے ٹراٹسکی نواز (ٹراٹسکائیٹ) بڑی خوش اسلوبی سے دنیا بھر میں انجام دے رہے ہیں۔