غزہ اور لبنان میں اسرائیل کو بدترین شکست ملی ہے :مولانا کلب جوادنقوی
78
M.U.H
28/03/2025
عالمی یوم قدس کے موقع پر نماز جمعۃ الوداع کے بعد آصفی مسجد میں فلسطینی مظلوموں کی حمایت اور قبلۂ اول کی بازیابی کے لئے احتجاج ہوا
لکھنؤ ۲۸ مارچ: ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کوعالمی یوم قدس کے موقع پر فلسطینی مظلوموں کی حمایت ،غزہ میں جاری نسل کشی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیاگیا۔اس موقع پر مظاہرین نے نتن یاہو اور ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے اور غزہ ،لبنان اور فلسطین میں جاری اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کی ۔مظاہرین ایسی تختیاں اٹھائے ہوئے تھے جس پر فلسطین کی حمایت اور اسرائیل و امریکہ کے خلاف نعرے لکھے تھے ۔احتجاج میں نتن یاہو کی تصویر اور اسرائیلی پرچم کو بھی نذرآتش کیاگیا۔اس موقع پر شہدائے قدس کی یاد بھی منائی گئی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیاگیاجن میں اسماعیل ہنیہ ،سید حسن نصراللہ ،یحی السنوار ،قاسم سلیمانی ،ابومہدی المہندس ،سیدہاشم صفی الدین اور دیگر شہدائے مقاومت شامل ہیں ۔
مظاہرین کوخطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جوادنقوی نے کہاکہ ظالم چاہے کتنا بھی ظلم کرلےبالآخر اس کے مقدر میں مٹ جاناہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کے تمام ظالم مٹ گئے لیکن مظلوموں کی یاد اور ان کے کارنامے آج بھی زندہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ نتن یاہو اور امریکی صدر چاہے کتنابھی ظلم کرلیں انہیں ہرحال میں شکست ملے گی اور نابودی ان کا مقدر ہوکر رہے گی۔انہوں نے مزید کہاکہ اگر اسرائیل کو مٹاناہے تو مسلمانوں کو متحد ہوناہوگا۔بغیر مسلمانوں کے اتحاد کے اسرائیل کو مٹانا ممکن نہیں ہے ۔یہی وجہ ہے کہ امریکی اور اسرائیلی آلۂ کار مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالتے رہتے ہیں تاکہ وہ متحد نہ ہوسکیں۔مولانانے کہاکہ امریکی عوام نے دوبارہ ایک پاگل کو اپنا صدر منتخب کرلیاہے جو دنیا کے امن کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوگا۔ایساپاگل شخص ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط لکھ کر دھمکارہاہے کہ اگر مذاکرات نہیں کئے توہم ایران پر حملہ کردیں گے ۔مولانانے کہاکہ ایران کو کھوکھلی دھمکیوں سے ہرگز ڈرایانہیں جاسکتا۔دنیا میں ہمیشہ آمروں اورظالموں نے ایسی ہی دھمکیاں دی ہیں مگر ان کا انجام عبرت ناک ہواہے ۔
مولانانے کہاکہ مسلمانوں کے نام پر جتنی بھی دہشت گرد تنظیمیں بنائی گئی ہیں ان میں کوئی مسلمان نہیں ہے ۔اگر وہ مسلمان ہوتے تو عالم اسلام کے مسائل پر خاموش کیوں رہتے ؟کیاکبھی طالبان ،القاعدہ ،داعش اور موجودہ ہئیت تحریرالشام نے فلسطین ،غزہ ،اور دنیا میں موجو د مسلمان مظلوموں کی حمایت میں کوئی بیان دیا۔مغربی ملکوں میں قرآن مجید کو جلایاگیا،خانہ کعبہ کی شکل کا شراب خانہ بنایاگیا،آئے دن مسلمانوں پر ظلم ہوتے رہتے ہیں ،کیا کبھی ان دہشت گرد جماعتوں نے کوئی مذمتی بیان جاری کیا؟یہ مسلمان تنظیمیں نہیں ہیں بلکہ مسلمانوں کے نام پر امریکہ اور اسرائیل کی بنائی ہوئی دہشت گرد تنظیمیں ہیںجن میں کوئی مسلمان نہیں ہے ۔
مولانانے کہاکہ ہم اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کے متعلق وہی پالیسی اختیارکرے جو آزادی کے بعد بابائے قوم مہاتما گاندھی اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری باچپئی کی تھی ۔ہمارا ملک ہمیشہ مظلوموں کاحامی رہاہے اس لئے امریکہ اور اسرائیل کی محبت میں ظالموں کا ساتھ نہ دیاجائے ۔مولانانے حقوق انسانی کی تمام تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ غزہ میں امن کے قیام کو یقینی بنایاجائے ۔نتن یاہو جنگی مجرم ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ غزہ میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ،بچے بھوک سے مررہے ہیں لہذا انسانی امداد کی ترسیل کے لئے راستے کھلوائے جائیں ۔مولانانے کہاکہ غزہ جہنم میں بدل چکاہے ،وہاں کے لوگ بدترین صورت حال سے دوچارہیں ۔غزہ کے لوگوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے مگر اسرائیل نے حیوانیت کی ساری حدوں کو پارکردیاہے اور انسانی امداد کے راستے بند کررکھے ہیں۔یہ دشمن کی کھسیاہٹ ہے کیونکہ اسرائیل کو غزہ اور لبنان میں بدتر ین شکست ملی ہے ۔
مولانا سعیدالحسن نقوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ استعماری طاقتوں نے منظم سازش کے ذریعہ فلسطینیوں کو انکی زمین سے بے دخل کیاہے ۔یہودی جو ہٹلر کے مظالم سے پریشان ہوکر اس سرزمین پر آئے تھے اور انہیں فلسطینیوں نے پناہ دی تھی آج صہیونی انہیں کا قتل عام کررہے ہیں اور ان کی زمین پر غاصبانہ قبضہ کئے ہوئے ہیں۔
مولانا اقبال حیدری نے اپنی تقریر میں کہاکہ حضرت علیؑ کا فرمان ہے کہ مظلوم کے مددگار بن جائو اور ظالم کے دشمن رہو۔امام کا یہی قول ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔آج بھی دنیا میں دوطرح کے لوگ ہیں ،یا ظالم ہیں یا مظلوم ۔ہم فلسطین ،غزہ ،لبنان اور شام کے مظلوموں کےساتھ ہیں اور استعماری طاقتوں کی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔
مولانا مشاہد عالم رضوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ فلسطین صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے ۔جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہ غزہ اور لبنان میں جو اسرائیلی دہشت گردی جاری ہے ہم اسکی مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ تاریخ ہمیشہ دو طرح کے لوگوں کو یاد رکھتی ہے کہ کون ظالم کی صف میں ہے اور کون مظلوموں کے ساتھ کھڑاہے۔ہم فلسطینی عوام کے ساتھ اور اسرائیلی بربریت کے خلاف ہیں۔
مولانا عقیل عباس معروفی نے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری ایک ذمہ داری یہ دیکھناہے کہ ظالم کون ہے اور مظلوم کون ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسلام کا بھی یہی پیغام ہے کہ مظلوم کی مدد کروخواہ وہ کسی بھی دین اور عقیدے کا ہو۔اس بناپر ہمیں فلسطین کے مظلوموں کی حمایت کرنی چاہیے اور ظالموں کی مخالفت کرنی چاہیے ۔
احتجاج میں مولانا حسنین باقری ،مولانا حیدر عباس رضوی ،مولانا مشاہد عالم رضوی ،مولانا سبط محمد مشہدی،مولانا عقیل عباس معروفی ،مولانا فیروز حسین ،مولانا شباہت حسین ،مولانا تہذیب الحسن ،ڈاکٹر حیدر مہدی ،مولانا وصی عابدی ،مولانا اکبر مہدی ،مولانا قمر الحسن،مولانا عادل فراز اور دیگر علما شریک رہے ۔احتجاج کے بعد اقوا م متحدہ کوبذریعہ ایمیل پانچ نکاتی میمورنڈم بھی بھیجاگیاجس میں غزہ اور لبنان میں امن کے قیام ،انسانی امداد کے لئے راستوں کو کھلوانے اور عالمی عدالت میں نتن یاہو کے جنگی جرائم کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیاگیاہے۔