ایسا با بصیرت گریہ مطلوب کربلا ہے جس سے باطل قوتیں لرزاٹھیں:مولانا سید حیدر عباس رضوی
1362
M.U.H
10/09/2018
ردولی شریف کے حسینیۂ آصفی میں مجلس عزا کا انعقاد،بستی کے معزز افراد بھی ہوئے شریک
ردولی(فیض آباد):ماہ محرم الحرام ۱۴۴۰ہجری کی آمد آمد ہے جس کے پیش نظر پوری دنیا میں عزائے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے عزاداروں بالخصوص نوجوانوں اور جوانوں کا جوش اورجذبہ قابل صد ستائش ہے۔گذشتہ روز مرحومہ اسماء بیگم کے چالیسویں کی مناسبت سے حسینیۂ آصفی میں مجلس غم کا اہتمام کیا گیا۔جس سے مولانا سید حیدر عباس رضوی نے خطاب کیا۔
مولانا سید حیدر عباس نے ماہ محرم کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا کہ گریہ کے بہت سے اقسام ہیں جیسے بچوں کا گریہ،ندامت کے آنسووغیرہ۔لیکن ان میں اس آنسو کو اہمیت حاصل ہے جو عبادت کے ساتھ سیاسی پہلو بھی رکھتا ہو۔امام حسین کی یاد میں نکلنے والا آنسو اگر بصیرت کے ہمراہ ہو گا تو یہی قطرہ ہائے اشک باطل قوتوں کی نابودی کا مژدہ سنائیں گے۔با بصیرت گریہ مطلوب کربلا ہے جس سے باطل قوتیں لرزتی ہیں۔
مولانا نے بڑی تعداد میں موجود مجمع سے خطاب کرتے ہوئے اضافہ کیا کہ اپنے وجود کو عزائے مولا کے لئے وقف کرنا چاہئے ایسا نہ ہو کہ ہم گھر میں بیٹھے رہیں اور صرف میڈیا یا سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی عزاداری پر اکتفا کر بیٹھیں!ہمیں مظلوم کربلا کی یاد منانے کے لئے اپنے قدم گھر سے باہرنکالنے ہوں گے تا کہ بزرگوں کی قائم کردہ تہذیب عزا کا تحفظ ممکن ہو سکے۔
علماء کی عزاداری پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نے بزرگ علماء ،مراجع اور مجتہدین کی عزاداری پر روشنی ڈالی ساتھ ہی استاد شہید مرتضیٰ مطہری ؒ کی اس تاکید کو جوانوں سے تاکیداً بیان کیا جس میں مفکر اسلام استاد مطہریؒنے متوجہ کیا کہ ہماری مجالس جگانے والی ہوں نہ کہ سلانے والی۔ہمارے نعرے اور جلوس زندہ کرنے والے ہوں بے حس کرنے والے نہ ہوں ۔خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکریؒ کا وہ جملہ مد نظر رکھنا ہی ہوگا جس میں محسن قوم نے کہا تھا ’’ہر دل کو عملی عزاخانہ بنائیے تا کہ مظلوم پر گریہ بھی اور نماز کی صفیں بھی قائم ہوں‘‘۔
مولانا نے اپنے بیان میں اس بات پر خصوصیت سے روشنی ڈالی کہ امام حسین علیہ السلام نے اس دور میں پائی جانے والی بے حسی کو حیات نو عطا کرنے کے لئے قیام فرمایا جو ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم بھی اپنی رگ حس زندہ رکھیں اور دنیا بھر کے مظلومین،محرومین ،مستضعفین بالخصوص یمنی اور سعودی مظلوم عوام کے حق میں دعا کریں۔
مجلس کا اختتام مصائب پر ہوا ۔آمد محرم پرمومنین کے قلوب یاد کربلا میں غرق رہتے ہیں ۔مصائب کے ہنگام صدائے گریہ قابل شنید تھی۔قابل ذکر ہے کہ مجلس کا آغازمولانا صابر علی عمرانی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔اس کے بعد جناب شبیہ الحسن اور ان کے ہمنوا حضرات نے سوز وسلام کا نذرانہ پیش کیا۔بعدہ چودہری عونؔ ردولوی اور مولانا صابر عمرانی نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔نظامت کے فرائض تاجؔ ردولوی نے انجام دئیے۔حاضرین میں چودہری تہذیب الحسن،ڈاکٹر نہال رضا ،ڈاکٹر امیر عباس وغیرہ کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔آخر میں بانئی مجلس اقتدار حسین(ٹنکو)نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔