مولانا سید کلب جواد نقوی نے امام باڑہ غفرانمآب میں عشرۂ محرم کی دوسری مجلس کوخطاب کیا
1197
m.u.h
02/09/2019
لکھنو 02 /ستمبر : دوسری محرم کو لکھنو کے مرکزی امامبارگاہوں میں مجالس امام حسین علیہ السلام کا سلسلہ جاری و ساری رہا۔ ان مجالس میں کربلا کے شہیدوں سے محبت و عقیدت رکھنے والے مومنین کا کثیر تعداد میں شریک عزائے غم حسین رہے۔پرانے لکھنؤ میں صبح سے ہونے والی مجالس کو مشہور علما و ذاکرین نے خطاب کیا۔
خاص کر لکھنؤ کے مرکزی امامباڑہ غفرانمآب کی مجلس کو مولانا کلب جواد صاحب نے خطاب کیا۔مولانا نے اپنے خطاب میں عزاداری کے تحفظ اور اس کے فروغ پر زور دیتے ہوئے اس بات کا ذکر کیا کہ ہماری پہچان عزاداری ہے ،اور شریعت کے تحفظ کے لئے عزاداری کی بقا کے لئے ہمیں ہر لمحہ کوشاں رہنا چاہئے۔ مولانا نے یہ بات بڑےواضح لفظوں میں کہی کہ آج پوری دنیا میں استعماریت کے فتنہ پرور ایجنڈے کی زد پر عزاداری ہے،لہذا ہماری قوم کے کچھ زرپرست عالم نما ذاکرین اور خطبا عزاداری جیسی عبادت کو اپنے غلط نظریات کے ذریعہ مشکوک بنا رہے ہیں۔ چونکہ وہ استعماری طاقتوں کے آلہ کار کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔لہذا مومنین کو چاہیے کہ ایسے ذاکرین و خطبا سے ہوشیار رہیں۔یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ انسان کی زندگی ماضی ، حال اور مستقبل سے عبارت ہے ،اور ایک دن انسان کی زندگی ماضی کی داستان بن کر رہ جائے گی ۔لیکن عزاداری اس دنیا کا ایک مثالی نمونہ ہے کہ یہ کبھی ماضی کی تاریخ کا محض ایک باقیات کا حصہ نہیں بن سکتی ،اس لئے کہ یہ زمانے کے ساتھ ہمیشہ سفرکرتی رہے گی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا غم ایک ایسا معجزہ ہے کے اس کو جتنا بھی دبانے اور مٹانے کی کوشش کی گئی یہ غم اتنی ہی توانائی کے ساتھ ابھر کر سامنے آتا رہا،اور دنیا کی کوئی طاقت اسے مٹا نہیں سکتی۔
اس کے علاوہ مولانا نے اپنے بیان میں اسلام کی عظیم شخصیات اور ان کی زندگی کے اہم واقعات بھی بیان کئے ۔
مولانا نے زیارت امام حسین علیہ السلام کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی ۔مجلس کے آخر میں مولانا نے اپنے دلسوز انداز میںآمد قافلۂ حسینی اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے مصائب بیان کئے جسے سننے کے بعد مومنین نے بلند آواز سے گریہ فرمایا۔