پُرامن ماحول میں عقیدت و احترام کے ساتھ نکلا چہلم کا جلوس،کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا
1635
M.U.H
31/10/2018
لکھنؤ ۳۰؍ اکتوبر : کربلا کے شہیدوں کے چہلم کے موقع پر لکھنؤ میں عقیدت و احترام کے ساتھ ماتمی انجمنوں نے امام باڑہ ناظم صاحب وکٹوریہ اسٹریٹ نخاس سے جلوس عزا برآمد کیا۔
شہر کی انجمن ہائے ماتمی کا جلوس دو پہر میں وکٹوریہ اسٹریٹ نخاس بلوچ پورہ، ٹوریا گنج ہوتے ہوئے کربلا تال کٹورہ پہونچ کر اختتام پزیر ہوا ۔جلوس نکلنے سے قبل امامباڑہ ناظم صاحب میں ہوئی مجلس کو آفتاب شریعت مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا اور شہداء کربلاکے مصائب پڑھے جن کو سن کر عزاداروں نے خوب گریہ کیا اور آہ و بکا کی فلک شگاف صدائے بلند ہونے لگیں۔ اسکے بعد انجمن ہائے ماتمی شعائر عزا کے ساتھ نوحہ خوانی و سینہ زنی کرتی ہوئیں رفتہ رفتہ کربلا تال کٹورہ پہونچیں۔ اس جلوس میں سب سے آگے کثیر تعداد میں سیاہ جھڈے لئے عزادار چل رہے تھے جن پر لبیک یا حسین ؑ کے نعرے ؑ تحریر تھے۔اس کے پیچھے انجمن رضا کارانِ حسینیؑ کا علم چل رہا تھا۔ چہلم کے موقع پر عزاداروں نے سبیلوں کا اہتمام کیا تھا جن پرمختلف کھانے پینے کی چیزیں تقسیم ہوتی رہیں۔
لکھنؤ کے راجہ جی پورم علاقہ سے محمودآباد کی انجمن کی نگرانی میں قافلہ بنی اسد نکلا۔ اس قافلے کی زیارت کے لئے ہزاروں لوگ کربلا پہلے ہی پہونچ گئے تھے۔ اس قافلے میں علم و تابوت ذوالجناح، علی اصغرؑ کا جھولا اور دوسرے تبرکات شامل تھے۔ کربلا تال کٹورہ میں شہر کی سب سے پرانی انجمن حاجی نواب مرزا کی دستہ حیدریہ نے علم مبارک برآمد کیا۔
اس کے علاوہ بہت سے اداروں نے کربلا تال کٹورہ میں اپنے اپنے کیمپ لگائے تھے۔ یونٹی کالج کے طلباء کی طرف سے سبیل اور امام زین العابدین اسپتال کی جانب سے ایمبولینس کا انتظام کیاگیا تھا۔ کلین جلوس کمپین کے تحت نوجوان شاہراہوں کی صفاف صفائی میں مصروف رہے ۔چہلم کے جلوس کے علاوہ دیگر موقعوں پر بھی اس طرح کے کمپین کی ضرورت ہے مگر ابھی تک یہ پہل نہیں دیکھی گئی۔ ان کی پیٹھ پر انگریز ی میں سلوگن لکھے ہوئے تھے جس پر تحریر تھا کہ’’ ہم امام حسینؑ کےلئے کام کر رہے ہیں‘‘۔افسوس ناک یہ ہے جلوس میں اردو میں لکھے گئے بینر اور پلے کارڈ ’نا‘ کے برابر تھے۔
چہلم کے موقع پر رات سے ہی امامباڑوں و عزاخانوں میں مجالس و ماتم کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا ۔یہ سلسلہ دیر رات تک جاری رہا ۔ لوگوں نے گھروں کے علاوہ امامباڑوں میں بھی شہیدان کربلا و اسیروں کے لئے نذر کا اہتمام بھی کیا۔ وہیں رستم نگر میں واقع بیت الحزن میں اربعین کی سالانہ مجلس اپنی شان و شوکت کے ساتھ ہوئی اس مجلس کو عالیجناب مولانا کامران حیدر صاحب نے خطاب کیا ۔ اپنے خطاب میں مولانا موصوف نے اہل بیت ؑ کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے فضائل حضرت علیؑ ، حضرت فاطمہؐ ودیگر بنی ہاشمؑ کے فضائل بیان کئے ۔آخر میں شہیدانِ کربلا و اسیران کربلا کے مصائب بیان کئے جس کو سنتے ہی عزادار چشم تر ہو گئے اور ہائے حسین ؑ ہائے حسینؑ کی صدائیںبلند ہوگئیں۔
چہلم کے موقع پر ضلع انتظامیہ مستعد نظر آئی ۔جلوس میں بھاری پولس بل تعینات رہا اور جگہ جگہ پولس کے دستے نظر آرہے تھے ۔انتظامیہ نے چہلم کے موقع پر ناخواشگوار واقعات کو روکنے کے لئے پہلے سے ہی ایکشن پلان تیار کرلیا تھا جسکی وجہ سے چہلم پرامن ماحول میں برآمد ہوا۔
ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں بھی روایتی انداز میں جلوس برآمد کیا گیا ۔جلوس میں کثیر تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی ۔نجمن حیدری کی جانب سے کربلا شاہ مرداں میں ’’دہشت گردی مخالف دن ‘‘ بھی منایا گیا جس میں مختلف مکاتب فکر کے افراد جمع ہوئے ۔لکھنؤ سے مولانا کلب جواد نقوی خاص طوپر اس پروگرام میں شرکت کرنے دہلی پہونچے اور امام حسین ؑ کی شہادت کے پر امن فلسفہ کو حاضرین کے سامنے پیش کیا ۔
دہلی کے علاوہ ممبئی ،بھوپال ،حیدرآباد ،امروہہ،بارہ بنکی ،رام پور،مظفر نگر ،میرٹھ ،سہارنپور،جونپور،فیض آباد اور دیگر شہروں میں چہلم کے موقع پر پر امن ماحول میں جلوس برآمد ہوئے ۔