مولانا سید کلب جواد نقوی نے امام باڑہ غفرانمآب میں عشرۂ مجالس کی پانچھوی مجلس کو خطاب کیا
1220
m.u.h
05/09/2019
لکھنؤ - 05 ؍ستمبر ـ: ۵؍ محرم الحرام ،ایا م عزا کی مخصوص تاریخوں میں سے ایک اہم تاریخ ہے ،چونکہ عشرہ محرم کے نصف ایام گزر چکے ہیں۔اس لئے آج شہر میں برپا ہونے والی مجالس میں صبح سے سوگواران امام حسین علیہ السلام پُرسہ داروں کی طرح مجالس میں شریک ہوئے۔سب لبوں پر لبیک یا حسین کی صدا ئیں تھیں،اور نوحہ و ماتم کی غم انگیز صداؤں سے پوری فضا میں غم کی کیفیت طاری رہی۔شہر کی مخصوص مجالس میں علماو ذاکرین اپنے منتخب موضوعات کے تحت اسلامی تاریخ پیغامات آیمہ و معصومین، فضائل محمد و آل محمد بیان کئے۔خاص کر مجالس میں شریک ہونے والے نوجوانوں کو دینی معلومات کے ساتھ عصری علوم کے حصول کے لئے ان کی ذہن سازی اور مستقبل شناسی کا پیغام دیا۔
آج شہر کے مرکزی امامبارگاہ غفرانمآب میں مولانا کلب جواد نقوی نے عشرہ محرم کی پانچویں مجلس خطاب فرمائی۔ انھوں نے اپنے بیان میں سماجی بیداری ،اور عصری تقاضوں اور اس کے جدید مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے ،عالم اسلام میں ان موضوعات اور شخصیات پر بھی بڑے منطقی اندا ز سےروشنی ڈالی ،جنھیںباطل پرست طاقتوں نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے مورخین کے ذریعہ بین المسالک نزاعی رخ دیدیا گیا ہے۔
آج کی مجلس میں تاریخ کی مناسبت سے جناب حر علیہ السلام کا مصائب بیان کیا یہ وہی حر تھے جوامام حسین علیہ السلام کو یزید کے حکم سے لشکر حسینی کو گھیر کربلا کے میدان میں لے آئےتھے ۔ لیکن شب عاشور انھوں نے فوج یزید کی سپہ سالاری چھوڑؑ کر صبح عاشور امام حسین علیہ السلام کے لشکر سے جا ملے ،اور امام حسین علیہ السلام کی نصرت کرتے ہوئے میدان کربلا میں شہید ہوگئے ،یہ کربلا کے ایسے خوش نصیب شہید تھے جن کی پیشانی کے زخموں پر امام حسین علیہ السلام نے اپنی ماں کے ہاتھوں کا بنا ہو رومال باندھا تھا۔جناب حر علیہ السلام کی وفاداری اور ان کے مصائب سن کر مومنین اپنی نم آنکھوں سے جناب حرعلیہ السلام کی خدمت میں خراج عقیدت پیش کیا۔