مولانا سید کلب جواد نقوی نے امام باڑہ غفرانمآب میں عشرۂ مجالس کی ساتویں مجلس کو خطاب کیا
1351
muh
07/09/2019
ٔ لکھنؤ -07 ستمبر : ۷؍مھرم الحرام عشرہ محرم کے اختتام میں محض تین دن اور باقی رہ گئے ہیں۔ ان تین دنوں میں کربلا کے سوگواروں میں عجیب رنج والم اور غم و اندوہ کی کیفیت پائی جارہی ہے۔ یہ نواسہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ٓ امام حسین علیہ السلام سے محبت و عقیدت رکھنے والوں کے لئے یہ ایک فطری کیفیت ہے ۔ ویسے بھی امام حسین علیہ السلام کے غم میں اللہ تعالیٰ نے وہ تاثیر رکھی ہے کہ صدیاں گزرجانے کے بعد بھی یہ غم آج بھی انسانوںکے دلوں میں حرارت پیدا کرتا رہتا ہے۔اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ جس اندوہناک واقعہ کے رونما ہونے کے بعد اس کو چھپانے کے لئے بنی امیہ اور بنی عباس جیسی بادشاہوں نے اپنی وسیع ترین حکومت کے خزانے اس بات کے لئے کھول دیئے ہوں کہ غم حسین علیہ السلام کو فراموش کرنے کے لئے صرف ان سے محبت کرنے والوں کو ہی قتل نہیں کیا بلکہ اس کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کےلئے اسلام اور شریعت کا بھی غلط استعمال کیا۔ لیکن اس کے باوجود اس غم کو مٹا نہ سکے۔
شہر عزا لکھنؤ کے مرکزی امامبارگاہ غفرانمآب میں عشرہ محرم کی ساتویں مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے اس بات کا اظہار کیا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملوکیت نواز طاقتیں ہمیشہ سے عزاداری امام حسین علیہ السلام سے خائف رہی ہیں ،چونکہ انھیں اس بات کا علم ہے کہ کربلا انقلاب کی ایک ایسی تحریک ہے جو ظلم و بربریت ناانصافی ،ظلم اور تخت و تاج کو قطعی برداشت نہیں کرسکتی۔
مولانا کلب جواد نقوی نے مجلس کے اختتامی مرحلے میں آج کی تاریخ کی مناسبت سے امام حسین علیہ السلام کے بھتیجے جناب قاسم علیہ السلام کا مصایب بیان کیا۔ جناب قاسم کے دردناک شہادت کا واقعہ سن کر سواگواروں کے مجمع میں آواز گریہ بلند ہوگئی۔ مجلس کے اختتام کے بعد جناب قاسم ابن حسن علیہ السلام کے تابوت کی زیارت کرائی گئی ،انجمنی دستوں نے ماتم و سینہ زنی کی۔