لکھنؤ کا شاہی ضریح کا جلوس اپنی شان و شوکت کے ساتھ برآمد ہوا
1230
M.U.H
13/09/2018
پہلی محرم کی شب میں نکلنے والاضریح کا شاہی جلوس اپنے عظیم الشان روایت کے ساتھ بڑے امام باڑے سے نکل کر چھوٹے امامباڑے اختتام پذیر ہوا ۔
اس شاہی جلوس کی اپنی ایک قدیم تاریخ ہے ،جس سے شاہان اودھ کی حکومت میں ہونے والی عزاداری کا انداز ہ لگایا جاسکتا ہے۔ والیان لکھنؤ فرزند رسول خدا (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) امام حسین علیہ السلام سے کسقدر عقیدت و محبت رکھتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے دور حکومت میں میں دیگر امور سلطنت کے ساتھ عزاداری کے فروغ میں ہر طرح کاعملی تعاون فرمایا۔انتزاع سلطنت و سقوط حکومت کے بعد بھی مراسم عزاداری اس کے آثار و اقدار کے تحفظ اور اس کے مستقبل کے لئے ایک مضبوط لائحہ عمل کو ترتیب دیا۔ جس کی وجہ سے آج بھی ان کے قائم کئے ہویئے جلوس اور مجالس امام حسین علیہ السلام کا اہتمام یہاں کی حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
بڑے امامباڑے سے نکلنے والے اس شاہی جلو س میں لکھنؤ شہر کےعلاوہ اطراف وجوانب کے مواضعات و قراعات اور دیگر شہر کے مومنین کثیر تعداد میں زیارت کے لئے شریک ہوئے۔
انتظامیہ کی طرف سے بھی کافی چاق و چوبند انتظامات کئے گئے تھے۔ چونکہ یہ جلو س لکھنؤ کے قدیم جلوسوں میں شامل ہے ۔ لہذا اس جلوس کے نکلوانے کی پوری ذمہ داری اور اس کے انتظام و انصرام کا سارا کام حکومت کے ذمہ ہوتا ہے۔