اہل تشیع کے مرجع تقلید نے تہران حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری قوم پہلے سے زیادہ ارادے و حوصلے کے ساتھ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان عمل میں اترے گی، جب تک تکفیریوں کو جڑ سے نہ اکھاڑ دیں، ایرانی قوم چین سے نہیں بیٹھے گی۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق آیۃ اللہ مکارم شیرازی نے تہران میں کئی افراد کی جان لینے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یقینا ہماری قوم پہلے کی نسبت زیادہ شدت اور حوصلے کے ساتھ اس تکفیری ٹولے کو ختم کرنے کے لئے میدان عمل میں اترے گی اور جب تک اس وہابی ٹولے کو نیست و نابود نہ کر دیں، چین و سکون کا سانس نہیں لے گی۔
انہوں نے فرمایا کہ ملک کے دو اہم مراکز پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی شدت سے مذمت کرتا ہوں جس کی پوری عالم انسانیت نے مذمت کی ہے۔ شہداء کے اہل خانہ کو تعزیت اور زخمی افراد کی جلد شفایابی کے لئے دعا گو ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں وہابی دہشت گردوں اور داعش سے زیادہ بے رحم، ظالم اور ستمگر ٹولے کا کوئی سراغ نہیں ملتا جو خونریزی کرتے ہوئے حتی خودکش حملوں میں بے گناہ شہریوں کی جان لیتے ہوئے خود بھی واصل جہنم ہو جاتے ہیں۔
مرجع تقلید کا کہنا تھا کہ "ان کا ہدف کیا ہے؟ کیا انہوں نے کچھ بے گناہ افراد کو مار کر ایک ملک کے اقتدار پر قبضہ کر لیا؟ یا میدان جنگ میں ہلاک ہونے والے اپنے نجس ساتھیوں کے خون کا بدلہ لے لیا؟"
انہوں نے کہا کہ نادانی ہوگی اگر یہ کہا جائے کہ ان کے پس پردہ کوئی طاقت نہیں ہے۔ ان کے پس پردہ کچھ افراد ہیں جنہوں نے داعش کی حرکتوں کو اپنی امید کا مرکز بنایا ہوا ہے جو ان دہشت گرد تنظیموں کو پیسہ اور اسلحہ دے کر اس طرح کی حرکت کے لئے آمادہ کرتے ہیں۔
ہماری قوم اس تکفیری ٹولے کے مقابلے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم اور حوصلے کے ساتھ میدان عمل میں اترے گی اور جب تک اس ٹولے کو صفحہ ہستی سے نابود نہ کر دے، چین کا سانس نہیں لے گی۔
آیۃ اللہ مکارم شیرازی نے تاکید فرمائی کہ ہم سب کو ہوشیار رہنا ہوگا اور ایک دوسرے کی مدد سے ان دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔