حج و زیارات بورڈ میں ولی فقیہ کے نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین سید علی قاضی عسکر نے تہران میں شہید باقری ٹاون کے شھیدوں کی آٹھویں برسی کے موقع پر منعقد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: صدر اسلام سے لیکر آج تک اسلامی معاشرے کی اہم ترین چیز جس پر خصوصی توجہ کی گئی وہ اسلامی حکومت کا قیام ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت امام علی (ع) نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں سب سے بہتر دینی حکومت کا قیام کیا مگر افسوس اس دور کے ظالم اور ناحق پسند حکمراں و افراد نے اسے پورے عالم اسلام میں اسے پھیلنے کا موقع نہیں دیا ۔
حجت الاسلام والمسلمین قاضی عسکر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام زمانہ (عج) کے دور حکومت میں پوری دنیا پر دینی حکومت کا دور و دورہ ہوگا کہا: آج انقلاب اسلامی ایران نے حکومت امام مھدی (عج) کو نمونہ عمل قرار دیا ہے لہذا حکومت امام مھدی (عج) کی خصوصیت کا بغور جائزہ لیا جائے تاکہ لوگ اسلامی جمھوریہ ایران میں حکومت امام مھدی (عج) کی خصوصیتوں کو لمس کرسکیں ۔ ج و زیارات بورڈ میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے عدل و انصاف کو عالمی حکومت کی خصوصیتوں میں سے شمار کیا اور کہا: امام زمانہ (عج) اپنی حکومت میں جس کو جامہ عمل پہنائیں گے وہ عدالت ہے ، عدالت کا مطلب یہ ہے کہ ہر چیز کو اس کے مقام پر رکھا جائے اور فرصتوں سے بہترین استفادہ کیا جائے ۔
انہوں نے مزید کہا: مثال کے طور پر یہ کہ جس کے بارے میں ان دنوں بہت زیادہ باتیں کی جارہی ہیں کہ حکومت اقتصادی میدان میں مناسب اقدام کرے ، یا کہ ہم اقتصادی میدان کو پرائویٹ کمپنیوں کے حوالے کردیں ، عدالت یہاں واضح و روشن ہوجاتی ہے کہ کسی بھی دورہ حکومت میں حکومتوں نے اقتصاد کے میدان میں لائق اور کامیاب افراد کا انتخاب نہیں کیا لہذا یہ کامیابی اس وقت ملے گی جب ماھرین کا ملک میں راج ہوگا اور ھر فعالیت کو اس میدان کے ماہر کے حوالے کیا جائے گا ۔
حجت الاسلام والمسلمین قاضی عسکر نے مزید کہا: افسوس ہمارے معاشرے کی موجودہ مشکلات عہدوں پر ماہرین کا فقدان ہے ، مثال کے طور پر پٹرویلیم کے ماہر سے کیوں دیگر شعبوں میں استفادہ کیا جارہا ہے ، اس طرح کے عمل عدالت کی چھار دیواری سے باہر ہیں ۔حج و زیارات بورڈ میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے علمی ترقی حکومت امام زمان(عج) کی دیگر خصوصیتوں میں سے شمار کیا اور کہا: اسلام ہمیشہ علم و دانش کا طرفدار رہا ہے ، رسول اسلام(ص) اور ائمہ اطھار علیھم السلام صدر اسلام ہی سے علم کے مروج تھے ، آپ کو ھرگز یہ بات پسند نہیں تھی کہ اسلامی ممالک دیگر ممالک کے زیر سایہ قرار پائیں ۔
انہوں نے مزید کہا: آج علم بہت ترقی کرگیا ہے مگر کیا اب بھی معاشرے کی تمام ضرورتوں کا جواب دہ ہے ، جب امام عصر حضرت امام مھدی (عج) ظھور فرمائیں گے تو تمام علوم آشکار ہوں گے اور لوگوں کی تمام مشکلات حل ہوں گے اس کے باوجود اسلامی حکومت اور معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ علمی ترقی اور علم کے ذریعہ دیگر ممالک میں اثر و رسوخ پیدا کرنے کی کوشش کرے ۔
حجت الاسلام والمسلمین قاضی عسکر نے امنیت اور سکوریٹی کو اسلامی حکومت کی دیگر خصوصیت شمار کی اور کہا: سکوریٹی کا مفھوم بہت وسیع ہے ، جو اقتصادی سکوریٹی ، سماجی ، سیاسی اور اخلاقی سکوریٹی کو شامل ہے ، حضرت امام زمانہ (عج) کے دور حکومت میں امنیت اور سکوریٹی کا عالم کچھ اس طرح ہوگا کہ ہر انسان دنیا کے ہر کونے میں امنیت کا احساس کرے گا ۔حج و زیارات بورڈ میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے آخر میں بیان کیا: اسلامی حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حقیقی معنی میں معاشرے میں امنیت قائم کریں نیز اسلامی معاشرے کی ذمہ داروں کے انتخاب میں دقت سے کام لیں تاکہ معاشرہ رشد و ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور سماج اس کا احساس بھی کرسکے ۔