نائجیریا میں شیعوں کی سرکوبی کا اس وقت سے آغاز ہوا جب دسمبر 2015 میں اس ملک کے ایک صوبے کادونا نام کے شہر زاریا کی ایک امام بارگاہ پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے حملہ کیا گیا اور اس حملے کے دوران شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو گرفتار کیا گیا اور بغیر کسی پوچھ گچھ کے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے کہ وہ بغیر کسی جرم کے پابند سلاسل ہیں اور اس حملے میں شیخ زکزاکی کے تین بیٹوں سمیت تقریبا 350 افراد شہید ہوئے تھے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس حملے میں شیعوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی کہ جن کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا گیا تھا۔
شیخ آدم سوہو نے بتایا کہ یوں تو پہلے سے ہی اسلامی تحریک نائیجیریا کے رہنما شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ دونوں جیل میں ہیں، لیکن بدقسمتی سے شیخ زکزاکی نے دو سال پہلے فوجی کارروائی کی وجہ سے اپنی دائیں آنکھ کھو دی ہے اور اب ان کی اور ان کی اہلیہ کی طبیعت نہایت ناساز ہے اور انہیں علاج کی ضرورت ہے لیکن وہاں کی حکومت ڈاکٹروں کو ان کے علاج کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نائجیریا کی حکومت شیخ زکزاکی کو یا تو شہید کرنے کے درپے ہے یا انہیں آہستہ آہستہ موت کے قریب لانا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے حکومت ڈاکٹروں کو ان کے علاج کی اجازت نہیں دے رہی تاکہ ان کی حالت بد سے بدتر ہوجائے۔
آدم سوہو نے مزید کہا کہ حکومت نائجیریا شیخ زکزاکی کی آزادی سےڈر رہی ہے کہ اگر وہ آزاد ہوگئے تو وہ عوام کے درمیان میں آجائیں گے اور پھر حکومت کی جانب سے شیعوں اور ان کے خاندان پر کئے جانے والے مظالم کے بارے میں بات کریں گے۔
آخر میں شیخ آدم سوہو نے اپنے رہنما کی رہائی کے لئے اسلامی تحریک نائیجیریا کے اراکین کی سرگرمیوں کے سلسلے میں بتایا کہ اسلامی تحریک نائیجیریا کے اراکین اور شیخ زکزاکی کے حامی ملک کے مختلف علاقوں میں ان کی رہائی اور علاج کے لئے مظاہرے کررہے ہیں۔