مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی کے اغوا کے خلاف ملک کے چارصوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتسان میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں ایم ڈبلیو ایم،آئی ایس او اور مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما اور کارکن شریک ہوئے۔
شرکاء نے شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور آئی جی پنجاب کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے واقعہ کے ذمہ داران کی برطرفی اور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔مقررین نے کہا ہے کہ سید ناصر شیرازی کے اغوا میں نواز شریف،شہباز شریف، حمزہ شہباز،رانا ثنا اللہ اور سی ٹی ڈی کے سربراہ رائے محمد طاہر ملوث ہیں۔ان شخصیات کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔عدالتی احکامات کے باوجود ناصر شیرازی کی بازیابی میں دانستہ تاخیر ملت تشیع کے اضطراب میں اضافے کا باعث ہے ۔ریاستی اداروں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے مذہبی رہنما سے لاعلمی کا اظہار بدنیتی کے سوا اور کچھ نہیں۔
وزیر اعظم ،چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف اس لاقانونیت کا نوٹس لیتے ہوئے ناصر شیرازی اور ملت تشیع کے دیگر جبری گمشدہ افراد کی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔جمہوریت کو خطرے کا واویلا کرنے والے نون لیگی حکمران اس ملک میں فسطائیت چاہتے ہیں۔ریاستی اداروں کو اپنے گھر کی لونڈی بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہے ۔ملک میں جاری دہشت گردی اور ریاستی جبر کا شکار ہونے کے باوجود ہم نے ہمیشہ قانون و آئین کی بالادستی کی بات کی۔اس ملک میں محبت و اخوت کے فروغ میں ہمارا کردار روز روشن کی طرح آشکار ہے۔
جمہوری اقدار اور قانون کا راگ الاپنے والے قانون شکنوں نے ملت تشیع کی زبان بندی میں ناکامی پر انتقام کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ حکمرانوں کو اپنے ہر ظلم کا جواب دہ ہونا پڑے گا۔اللہ کے قانون سے یہ ظالم کبھی نہیں بچ سکیں گے۔ آئین و قانون کی بالادستی کی بجائے اختیارات اور طاقت کی حکمرانی کے زعم میں مبتلا پنجاب حکومت کے دن بھی گنے جا چکے ہیں۔ملک کی ایک سیاسی و مذہبی جماعت کے مرکزی رہنما کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے ریاستی اداروں کے ہاتھوں اغوا کرانا قانون و انصاف کا قتل ہے۔انہوں نے کہا پنجاب حکومت اور کالعدم مذہبی جماعتوں کا شیطانی گٹھ جوڑقومی سلامتی اور امن و امان کے لیے سنگین خطرہ ہے۔محب وطن جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش پنجاب حکومت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گی۔