شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایام شہادت حضرت علیؑ کے دوران قیام امن کے حوالے سے حکومت کا اجلاس طلب نہ کرنا اور اندورن سندھ دہشت گردی کے خطرات پر حکومتی خاموشی لمحہ فکریہ ہے اور وہاں بانیان مجالس و جلوس کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور مقدمات قائم کرنے کی دھمکیاں قابل مذمت عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ اور کراچی سینٹرل جیل میں عزاداری میں رکاوٹوں کو دور نہ کیا گیا تو 21 رمضان کے مرکزی جلوس کو احتجاجی دھرنے میں تبدیل کر دینگے، علامہ ناظر تقوی نے کہا کہ امیرالمومینن حضرت علیؑ کی شہادت کے ایام شروع ہو چکے ہیں، سندھ بھر میں مجلس عزاء اور جلوس عزاء کا سلسلہ جاری و ساری ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امن و امان کے قیام اور جلوس کے راستوں کو منظم اور محفوظ بنانے کے لئے وزیراعلیٰ سندھ ، وزیر داخلہ، آئی جی اور کمشنر کراچی کی جانب سے ابھی تک کوئی بھی اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔
علامہ ناظر تقوی نے کہا کہ اندورن سندھ دہشت گردی کے خطرات موجود ہونے کے باوجود ابھی تک سندھ حکومت کی طرف سے کوئی بھی اقدام ہوتا نظر نہیں آتا، شکارپور، جیکب آباد اور حال ہی میں سیہون شریف میں ہونے والے سانحات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ سندھ میں دہشت گردوں کا منظم نیٹ ورک موجود ہے اور یہی اداروں کی رپورٹ بھی ہے، ایسی صورتحال میں سندھ حکومت کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عزاداری سید الشہداءؑہماری آئینی، قانونی و شہری آزادیوں کا مسئلہ ہے، دنیا کا کوئی بھی قانون ہمیں ہمارے بنیادی حقوق سے نہیں روک سکتا۔
ایس یو سی سندھ کے صدر نے کہا کہ سینٹرل جیل کراچی میں بھی سالہا سال سے ہونے والی مجالس اور جلوس کے سلسلے کو روکنے کی کوشش کی گئی، لہٰذا ایسے واقعات کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں، اگر اندرون سندھ اور جیل کے مسائل کو حل نہ کیا گیا، تو ہم عوام کو اعتماد میں لے کر 21 رمضان کے مرکزی جلوس کو احتجاجی دھرنے میں تبدیل کر دینگے۔
انہوں نےحکومت سے مطالبہ کیا کہ جلوسوں کی سکیورٹی کے لئے فول پروف انتظامات کئے جائیں اور ہیلی کوپٹر کے ذریعے جلوسوں کی نگرانی کی جائے، اعمال شب قدر، یوم القدس اور عید کی نماز میں بھی سیکیورٹی کے بھرپور انتظامات کئے جائیں۔