مولانا احسان حیدر جوادی کے انتقال پر دفتر مجلس علماء ہند میں تعزیتی جلسہ کا انعقاد
M.U.H
30/05/2018
لکھنؤ ۳۰ مئی : حجۃ الاسلام مولانا سید احسان حیدر جوادی کے اچانک انتقال پر ملت تشیع اور علماء میں سوگ کی لہر ہے ۔مولانا مرحوم ممبئی کی مسجد حیدری میں مجلس کو خطاب کررہے تھے کہ اچانک سینہ میں در د کی شکایت ہوئی ۔مولانا کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے مولانا اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔مولانانے کے انتقال کی خبرعام ہوتے ہی غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ۔ مولانا کے انتقال پراراکین مجلس علماء ہند نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور انکے پسماندگان کو تعزیت و تسلیت پیش کی ۔مجلس علماء کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جوادنقوی نے کہاکہ مولانا احسان حیدر جوادی قوم کے درمیان کارہائے نمایاں انجام دے رہے تھے ۔انکی خدمات قابل ستائش ہیں۔وہ ایک ذی علم اور باشعور شخص تھے جنکی موجودگی علماء اور ملت کے لئے امید اور سکون کا باعث تھی ۔انہوں نے بہت کم وقت میں اپنی علمیت اور شخصیت کو تسلیم کرایا افسوس کہ وہ بہت جلد دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرگئے ۔میں انکے خانوادہ اور عزیز و اقارب کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں ۔
مجلس علماء ہند کے دیگر اراکین نے بھی مولانا احسان حیدر جوادی کے انتقال پراپنے قلبی احساسات کا اظہار کیا۔ مولانا رضا حسین نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ مولانا احسان حیدر جوادی کا انتقال قوم و ملت کا عظیم خسارہ ہے ۔وہ اپنے والد کے سچے جانشین تھے ۔انکی مذہبی سرگرمیوں کوبھلایا نہیں جاسکے گا ۔مولانا نہایت ملنسار اور کام کرنے والے شخص تھے ۔اللہ بحق آل محمد انکے درجات میں اضافہ کرے ۔مولانا تسنیم مہدی زید پوری نے کہاکہ مولانا احسان حیدر جوادی کا انتقال میرے لئے صدمہ ٔ جانکاہ ہے ۔مولانا سے میرے بہت قریبی مراسم تھے ۔انکی خدمات کو یاد رکھا جائے گا ۔
مولانا احسان حیدر جوادی مرحوم کے لئے دفتر مجلس علماء ہند میں تعزیتی جلسہ منعقد ہوا اور مرحوم کی ترویح روح کے فاتحہ خوانی کی گئی ۔مجلس علماء ہند حجۃ الاسلام مولانا سید احسان حیدر جوادی کے انتقال پر سوگوار ہے اور انکے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتی ہے ۔تعزیتی جلسہ میں مولانا نثار احمد زین پوری ،ڈاکٹر حیدر مہدی ،مولانا رضا حسین ،مولانا تسنیم مہدی ،عادل فراز ،سہیل نقوی،اعجاز حیدر اور دیگر اراکین دفتر شامل رہے ۔واضح رہے کہ مولانا مرحوم ایک بہترین عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے شاعر اور نثر نگار بھی تھے ۔انکا انتقال علمی و دینی خسارہ ہے جسکی تلافی ممکن نہیں ۔