ہفتہ وحدت کی مناسبت سے شیعہ فیڈریشن کے زیر اہتمام جموں میں ’’وحدت کانفرنس‘‘ کا انعقاد
m.u.h
30/11/2018
سینئر سیاسی رہنما وسابق ممبراسمبلی دیوندر سنگھ رانا نے کہاکہ انسان نے جغرافیہ ، مذہب اور زبان و قوم کی دیواریں کھڑی کی ہوئی ہیں۔
شیعہ فیڈریشن کی طرف سے حضرت رسول خدا ؐ کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے ہر سال کی طرح اس بار بھی کربلا کمپلیکس جموں میں یک روزہ بین الاقوامی سیرت النبی ؐ کانفرنس کا انعقاد کیاگیا جس میں مہمان خصوصی ایران سے آئے ہوئے مولانا ہادی ولی پور تھے ۔یہ کانفرنس ’عالمی امن و اتحاد ‘کے موضوع پر منعقد ہوئی جس میں نہ صرف شیعہ و سنی علمائے اکرام و مذہبی سکالروں بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھی شرکت کی ۔
اپنے خطاب میں مولانا ہادی ولی پور نے کہاکہ آج کے دن علم اس دنیا میں آیا ہے اور پیغمبر اسلام ؐ نے دنیا میں علم و دانش و نیکی و زیبائی کا پیغام دیا۔ انہوں نے کہاکہ جوبھی مسلمان علم و دانش اور نیکی و زیبائی کا قائل ہو وہ کسی سے بھی دشمنی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہاکہ رسول اکرم ؐ اپنے دشمنوں سے بھی نیکی کے ساتھ پیش آئے اور جنگ کے اسیروں پر ظلم نہیں کیا بلکہ رحم دلی کا مظاہرہ کیا اوراسی راہ پر چلتے ہوئے حضرت علی ؑ نے اپنے قاتل ابن ملجم کو اسیری کے دوران دودھ پیش کرنے کا حکم دیا ۔مہمان خصوصی نے کہاکہ پیغمبر اسلام ؐ اخلاقی اقدار کو زندہ کرنے اور ظلم و جور کا خاتمہ کرنے کیلئے اس دنیا میں آئے اور آپ ؐ کا مقصد گزشتہ انبیاء کے پیغام کو پایہ تکمیل تک پہنچاناتھا۔تاہم ان کاکہناتھاکہ چودہ صدیوں کے بعد بھی ہم لوگوں کو یہ پیغام نہیں پہنچاپائے ہیں کہ اس دن کو کس طرح سے مناناہے اور سیرت پیغمبر ؐ پر کیسے عمل پیرا ہوناہے۔مولانا نے فرقہ پرستی کی ممانعت کرتے ہوئے کہاکہ قرآن میں ارشاد ہوتاہے کہ آپ ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائوجنہوں نے تفرقہ ڈالا اور پھر ان پر عذاب نازل کیاگیا۔
سینئر سیاسی رہنما وسابق ممبراسمبلی دیوندر سنگھ رانا نے کہاکہ انسان نے جغرافیہ ، مذہب اور زبان و قوم کی دیواریں کھڑی کی ہوئی ہیں اور اسی کے نتیجہ میں بدامنی پیدا ہوتی ہے ،اگر امن لاناہے تو یہ سمجھناہوگاکہ ہر مذہب و مسلک کا بنیادی مقصد انسانیت کی قدر کرناہے اور اس کی بقاہے ۔رانا کاکہناتھاکہ کوئی بھی مذہب یہ نہیں سکھاتاہے کہ دوسرے سے اس کے مذہب کی وجہ سے نفرت کی جائے اور مذہب جوڑنے کیلئے ہے نہ کہ توڑنے کیلئے تاہم سیاستدان اپنے فائدے کیلئے لوگوںکو آپس میں بانٹتے ہیں اور امن لانے کیلئے ضروری ہے کہ سیاست کو مذہب سے ہٹاکر انسانیت کے دائرے میں لایاجائے ۔انکاکہناتھاکہ میں ہندو تب ہوں جب میں آپ کی عزت کروں اور آپ مسلمان تب ہو جب ہندو کی عزت کریں گے ۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر حفیظ الرحمن نے کہاکہ جس اتحاد کی آواز افغانستان سے جلال الدین افغانی نے دی اور جس کا ذکر علامہ اقبال نے اپنی نظموں میں کیا اس پر کہیں سیاسی طور پر عمل ہواتو وہ ایران میں امام خمینی نے کیا ۔انہوں نے کہاکہ رسول خدا ؐ نے دنیا کوایک مساوی نظام دیا جہاں ہر ایک مذہب کے ماننے والوں کو برابر کی آزادی حاصل تھی اور آپ ؐ کا کردار یہ تھاکہ فتح مکہ کے بعد جب انتقام کی آواز یں اٹھیں تو آپ ؐ نے جناب حمزہ کے قاتلوں تک کو معاف فرمادیا۔
دہلی سے آئے مولاناسید محمد عسکری نے کہاکہ فطرتاًانسان امن پسند ہوتاہے تاہم جب دوخواہشوں میں تصادم پیداہوتاہے تو ایک دوسری پر غالب آجاتی ہے لیکن اسلام نے کسی خواہش کو کچلنے کی تعلیم نہیں دی بلکہ اسے اصولی طور پر پروان چڑھانے کی تعلیم دی ہے اور امن پسندی پر بہت زیادہ زور دیاہے ۔انہوں نے کہاکہ اسلام نے ان تمام چیزوں کو حرام قرار دیاہے جن سے امن و امان کو نقصان پہنچے جبکہ ان تمام امور کو واجب یا مستحب قرار دیاہے جو امن و صلح پر مبنی ہوں ۔مولانا نے کہاکہ اسلام اور صلح کا سب سے بڑا دشمن ظلم ہے اوراسلامی تعلیمات کا سب سے بڑا مقصد ظلم کی بیخ کنی اور عدل کا قیام ہے ۔انہوں نے کہاکہ تمام آسمانی کتابوں اور انبیاء کے دنیا میں بھیجے جانے کا مقصد ظلم کا خاتمہ اور عدل و انصاف کا قیام تھا۔انہوں نے کہاکہ ظلم کا سبب انسان پر طاقت کا نشہ طاری ہوجاناہے ،ایک زمانہ تھاکہ امریکی ڈکٹیٹر پردے کے پیچھے ظلم کرتے تھے تاہم آج وہ کھلے عام ڈھٹھائی سے یہ کہہ کر ظلم کرتے ہیں کہ یہ غلط ہے مگر وہ ایسا کریں گے اور بدقسمتی سے ہم عدل و انصاف کے قیام کیلئے کچھ بھی نہیں کرپائے ۔
اہل بیت کے فضائل بیان کرتے ہوئے سنی عالم دین مولانا سمیر صدیقی نے کہاکہ اہل سنت کی کتابوں میں اہلبیت کا ذکر ہواکرتاتھا تاہم سازش کے تحت ان پاک ناموں کو باہرنکال دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ اہل سنت کی یہ غلطی ہے کہ اہلبیت کے نام سے دوری اختیار کی جبکہ شیعت کی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے اہلبیت کے ناموں پر اجارہ داری قائم کرلی جبکہ اہلبیت دونوں کیلئے ضروری ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ولایت کا منکر مسلمان نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہاکہ اہل بیت بشر کی شکل میں اس لئے آئے تھے تاکہ اس بشر کو نورانی راستہ دکھاتے لیکن ہم نے انہیں بشر سمجھ لیا ۔ان کاکہناتھاکہ عالمی امن تب ہوگاجب سیرت پیغمبر ؐ پر عمل ہوگا ،جب اہل سنت بارہ آئمہ کو پہچانیں گے اور اہل تشیع مٹھی بھر تفرقہ پھیلانے والوں کواپنی صفوں سے ایسے نکال باہر پھینکیں جیسے مکھی کو دودھ سے نکالتے ہیں ۔
یوپی سے تعلق رکھنے والے مولانا سید منظر صادق نے اپنے خطاب میں کہاکہ اگر اتحاد قائم کرناہے تو ضروری ہے کہ طاغوتی طاقتوں سے بیزاری کا اعلان کیاجائے اور یہی قرآنی راستہ اور پیغمبر و اولیاء و اوصیاء کی تعلیمات ہیں ۔انہوں نے کہاکہ امام علی ؑ نے فرمایاکہ جو بھی تفرقہ اختیار کرتاہے وہ شیطان کا ساتھی بن جاتاہے اور یاد رکھو اتحاد سے ایک ساتھ رہو۔انہوں نے کہاکہ تفرقے کا نعرہ دینے والا کتنا ہی مقدس کیوں نہ ہو تو سمجھ لیناچاہئے کہ وہ نبی و علی اور قرآن کی آواز نہیں بلکہ طاغوت و شیطان کی آواز ہے ۔مولانا نے کہاکہ الہٰی راستہ اتحاد کار استہ ہے اور شیطانی راستہ تفرقہ بازی پھیلانے کاراستہ ہے ۔
دہلی سے تشریف فرما سنی عالم دین جاوید علی نقشبندی نے کہاکہ آج پھر سے دور نبوت سے قبل کے حالات یاد آتے ہیں لیکن اب اصلاح کیلئے کوئی نبی نہیں آئے گاتاہم رسول خدا ؐ یہ فرماکر چلے گئے کہ میں تم میں دو چیزیں ایک قرآن مقدس اور دوسرے اہلبیت چھوڑ کر جارہاہوں جن سے وابستہ رہو گے تو فلاح پائو گے ۔انہوں نے کہاکہ مومن ہمیشہ اتحاد کی بات کرتاہے کیونکہ اتحاد زندگی جبکہ نفاق موت ہے اور آج کا دور اتحاد کا دور ہے جو قائم ہوجائے تو پوری دنیا میں مسلمانوں کا غلبہ ہوگا۔ان کاکہناتھاکہ صحیح راستہ اہلبیت کا راستہ ہے اور اہلبیت ہی نمونہ عمل ہیں ۔
مولانا صادق الحسینی القمی نے کہاکہ جس دن سب نے اتحاد بین المسلمین کو نماز کی طرح فرض سمجھ لیاتب اتحاد قائم ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے خود مساجد مسلکوں کے نام پر بانٹ کررکھی ہیں نہ کہ کسی حکمران نے ایسا کرنے کیلئے دبائو بنایاہے ۔انہوں نے کہاکہ اس صورتحال کے ذمہ دار بھی ہم خود ہی ہیں اور اس سے نجات بھی ہم خود ہی پاسکتے ہیں ۔ ان کاکہناتھاکہ تاریخ یہ ہے کہ اہلبیت اور ان کے چاہنے والوں کو ہمیشہ نشانہ بنایاگیا اور بنوامیہ کے دور میں حالات یہ تھے کہ ممبروں سے اہلبیت کے نام پر گالیاں بکی جاتی تھیں ۔
ایڈووکیٹ چوہدری طالب نے کہاکہ دنیا میں امن اس لئے قائم نہیںہورہاہے کیونکہ ہر شخص نے اسلام کانہیں بلکہ اپنے ملک ،قوم اور مسلک کا پرچم تھام رکھاہے جبکہ اسلام دشمن طاقتیں یہ نہیں دیکھتی کہ جسے وہ نشانہ بنارہے ہیں وہ سنی ہے یا شیعہ بلکہ ان کے سامنے صرف مسلمان ہوتاہے۔انہوں نے امام خمینی کا قول بیان کرتے ہوئے کہاکہ امام خمینی نے کہاتھاکہ تم ہاتھ کھول اور باندھ کر نماز پڑھنے کے مسئلے میں الجھے ہوئے ہیں جبکہ دشمن ہاتھ کاٹنے کا منصوبہ بناچکاہے ۔
گردوارہ پربندھک کمیٹی پونچھ کے صدر نریندر سنگھ نے کہاکہ کوئی بھی مذہب نفرت کی اجازت نہیں دیتا اور تبھی امن قائم ہوسکتاہے جب سبھی مذاہب کے پیروکار من و عن ان تعلیمات پر عمل پیرا ہوں جو اس مذہب کی دین ہیں ۔
اپنے خطبہ استقبالیہ میں فیڈریشن صدر عاشق حسین خان نے جہاں شیعہ فیڈریشن کی کارکردگی پر روشنی ڈالی وہیں اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد بھی بیان کیا ۔ انہوں نے کہاکہ آج پوری دنیا میں ظلم و جور کا سلسلہ چل پڑاہے اور انسانیت کا خون بہایاجارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے جموں میں بھی فرقہ پرست عناصر کی طرف سے آوازیں بلند ہورہی ہیں جس سے یہاں کے بھائی چارے کو نقصان پہنچ سکتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ فرقہ پرست طاقتوں کو یہیں پر کچل دیاجائے تاکہ ملک کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام بن سکیں ۔