اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن پاکستان کے مرکزی صدر قمر عباس جتوئی نے امیر المومنین علی علیہ السلام کی شہادت کے موقع پہ تعزیت و تسلت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امیر المومنین علی علیہ السلام کی عدالت دنیا کی حکومتوں کے لیئے بھترین اصول ہے، آپ نے دور حکومت میں بہت سے سازیشوں کا مقابلہ کیا اور اپنے حکومت کو بھتر انداز میں چلاتے رہے، غریبوں یتیموں کے لیئے اپنے جو فرمایا ہے وہ ہر دور کے لیئے بہترین اصول ہے،امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی مذہبی اقلیتوں کے ساتھ عدالت پہ بیان دیتے ہوئے مرکزی صدر قمر عباس نے کہا کہ تاریخ شاھد ھے کہ مذھبی اقلیتوں، مثلاً اسلامی مملکت میں رھنے والے عیسائیوں اور یھودیوں وغیرہ کے لئے حضرت علی (ع) کی حکومت کا زمانہ ان کی پوری تاریخ کا سب سے سنہرا اور پُرامن دور ھے ۔ اور ان کے علماء اور مفکرین بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے ھیں ۔ حضرت علی (ع) اپنے گورنروں کو غیر مسلموں کے حقوق اور ان کے احترام کے بارے میں خصوصی تاکید کیا کرتے تھے ۔ جس کی ایک مثال مالک اشتر کا عھد نامہ ھے ۔ آپ نے انہیں فرمایا تھا کہ 'سارے لوگ تمھارے بھائی ھیں، کچھ دینی اور کچھ انسانی اعتبار سے، لھٰذا تمھیں سب کے حقوق کا لحاظ رکھنا ھوگا تاریخ میں یہ واقعہ بہت مشھور ھے کہ آپ نے ایک پریشان حال بوڑھے عیسائی کو دیکھ کر مسلمانوں کی سخت توبیخ کی اور پھر بیت المال سے اس کے لئے ماھانہ وظیفہ معین کر دیا ۔
اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن پاکستان کے مرکزی صدر قمر عباس جتوئی نے مزید کہا کہ آج عدالت کے علمبردار اور حقوق انسانی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے کس طرح سے عدالت اور حقوق انسانی کی دھجیاں اڑا رھے ھیں، یہ کسی بھی صاحب عقل و شعور سے پوشیدہ نھیں ھے ۔ آج امریکہ، یورپ اور دیگر ممالک میں اسیروں اور مجرموں کے ساتھ جو برتاؤ کیا جاتا ھے اس کی معمولی مثالیں گوانٹا نامو اور عراق میں ابو غریب اور دیگر امریکی جیلوں سے ملنے والی کچھ سنسنی خیز خبریں ھیں جنھیں سن کر ھر انسان کا بدن لرز جاتا ھے اور دل دھل جاتا ھے ۔ ایک طرف قیدیوں کے ساتھ یہ سلوک ھورھا ھے اور دوسری طرف حضرت علی (ع) اپنے قاتل کے سامنے دودھ کا پیالہ پیش کر رھے ھیں ۔ سچ تو یہ ھے کہ عدالت کے تشنہ انسان کو صرف اسلام ھی کے چشمۂ زلال اور سر چشمۂ حیات سے سیرابی حاصل ھوسکتی ھے ،حضرت علی (ع) نے اپنے قاتل کے بارے میں جو وصیتیں کی ھیں وہ درحقیقت منشور انسانیت ھیں ۔ آپ فرماتے ھیں کہہ اگر میں زندہ رہا تو میں خود اسے سزا دونگا اور اگر نہ رہا تو اس کو ایک ہی ضرب دینا۔