آقائے شریعت مولانا سید کلب عابد طاب ثراہ کی دوروزہ مجالس ایصال ثواب کا انعقاد،بڑی تعداد میں علماء و افاضل نے شرکت کی
لکھنؤ۲۵ دسمبر : نقیب اتحاد بین المسلمین آقائے شریعت مولانا سید کلب عابد طاب ثراہ کے ایصال ثواب کے لئےامام باڑہ غفرانمآب میں دوروزہ مجالس کا انعقاد کیا گیا۔پہلی مجلس کو مولانا مرزا فرحت عباس نے خطاب کیااور دوسری مجلس کو مولانا سید حسنین باقری نے خطاب فرمایا ۔پہلی مجلس کو خطاب فرماتے ہوئے مولانافرحت عباس نے اپنی گفتگو میں حدیث کساء کی اہمیت اور اسکی سند کے اعتبار پر سیر حاصل تبصرہ کیا ۔
مولانانے اپنے بیان میں اتحاد بین المسلمین کی اہمیت پر بھی زور دیا اورکہاکہ ہمیں سامراجی طاقتوں کی سازشوں سے ہوشیاررہنا ہوگا ۔اس وقت سامراج کی پہلی کوشش ہماری صفوں میں انتشار پیدا کرناہے اسکے لئے وہ آلۂ کار تلاش کرتاہے جو آسانی سے مل جاتے ہیں مگر ہمیں ہر وقت ہوشیاررہنا ہوگا تاکہ ہر محاذ پر اسکی منصوبہ بندیوں کو شکست دی جاسکے ۔مولانانے دوران مجلس آقائے شریعت مولانا سید کلب عابد طاب ثراہ کی علمی و سماجی خدمات کا بیان بھی کیا۔مولانانے کہاکہ انکی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔انکی مقبولیت کی دلیل یہ ہے کہ انکی نماز جنازہ میں ہر فرقے کے افراد نے شرکت کی اور آج تک لوگ انہیں یاد کرتے ہیں۔
آخری مجلس کو ’’ولایت کی اہمیت اور تقاضے ‘‘ کے موضوع پر مولانا سید حسنین باقری نے خطاب کیا ۔مولانا نے آیت ولایت کو سرنامۂ سخن قراردیتے ہوئے کہاکہ ولایت کا مفہوم یہ ہے کہ ولی اور ہمارے درمیان کسی طرح کا فاصلہ نہ رہے ۔مولانانے کہاکہ اللہ نے قرآن میں کہاہے کہ بیشک تمہارا ولی اللہ ہے ۔اسکا رسول ولی ہے اور اولی الامر ولایت کے درجہ پر فائز ہیں۔اس لئے اگر ہم صرف اللہ کی ولایت کے قائل ہوجائیں مگر رسول اور صاحبان امر کی ولایت کو نہ تسلیم کریں تو اللہ کی ولایت کو ماننے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اسی طرح اگر ہم اللہ اور رسول کی ولایت کو ما ن لیں مگر صاحبان امر کی ولایت کے قائل نہ ہوں تو یہ بھی بے سود ہے ۔لہذا تینوں کی ولایت کو تسلیم کرنا ہوگا تاکہ اللہ کے اطاعت گزار کہلاسکیں۔مولانانے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ فقط زبان سے حق کا اعتراف کرنا کافی نہیں ہوتا ۔کیونکہ جس وقت شیطان کو اللہ نے اپنی بارگاہ سے نکالاہے وہ بھی اللہ کی خالقیت ،اسکی ربوبیت اور اختیارات کا اعتراف کررہاتھا ۔مگر اس نے حکم الہی سے سرکشی کی اس لئے مردود قرار پایا ۔یعنی زبان سے فقط حق کا اعتراف کرلینا کافی نہیں ہے بلکہ اپنے کرداراور عمل سے یہ ثابت کرنا بھی ضروری ہے کہ ہم حق کے ساتھ ہیں۔مولانانے اپنی تقریر میں فقہا ،مراجع اور علماء کرام کی خدمات اور انکی قربانیوں کا تذکرہ بھی کیا ۔آخر مجلس میں مولانانے جناب حبیب ابن مظاہر کے مصائب بیان کئے اور مجلس اپنے اختتام کو پہونچی ۔
مجلس میں علماء کرام اور مدارس کے طلباء نےبھی شرکت کی ۔ مجلس سے قبل قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا تھا ۔مجلس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا ۔اسکے بعد شعراء کرام نے بارگاہ اہلبیت اطہارؑ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا ۔مجلس کے اختتام پر آقائے شریعت کی ترویح روح کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔مجلس میں مولانا سید کلب جواد نقوی ،مولانا تسنیم مہدی زید پوری ،مولانا منطر علی عارفی ،مولانا اعجاز حیدر ،مولانا منظر عباس ،مولانا نثار احمد زین پوری ،مولانا شاہنواز حسین ،مولانا احمد رضا ،مولانا اکبر علی ،عقیل عباس،مولانا شبریز عباس،مولانا قمر عباس اور دیگر علماو طلبا نے بھی شرکت کی ۔