لکھنؤ:امام حسین علیہ السلام کی کم سن بیٹی جناب سکینہؑ کی شہادت کے موقع پر 10 صفر المظفر کو آصفی امام باڑے میں کربلاکے 72 شہیدوں کے تابوتوں کی زیارت کرائی گئی۔ جلوس سے پہلے مجلس منعقد ہوئی جس کو مولانا تقی رضا صاحب نے خطاب کیا۔مولانا نے شہداء کربلا علیہ السلام کی قربانیوں کے تذکرہ کے بعد اسیران کربلا اور معصوم سکینہ علیہ السلام کے مصائب کو بیان کیا ۔
مجلس کے بعد تابوت برآمد ہوئے ۔ سب سے پہلے مسلم بن عوسجہ کا تابوت برآمد ہوا، پھر دیگر 71 تابوت برآمد ہوئے۔ تمام شہداء کربلا کا مختصر تعارف اور شہادت کی اجمالی تاریخ کو قیصر جونپوری نے پیش کیا ۔بہتر تابوت کے جلوس میں ذوالجناح امام حسین علیہ السلام ، علم مبارک حضرت عباس علمدار علیہ السلام اور حضرت علی اصغرکے جھولے کی زیارت بھی کرائی گئی ۔عزادار اس منظر کو دیکھ کر گریہ کررہے تھے اور یاحسین علیہ السلام کی صدائیں بلند تھیں۔
انجمن شبیریہ کے زیرا ہتمام آصفی امام باڑہ سے ہر سال بہتر تابوت کا جلوس برآمد ہوتاہے جس میں لکھنؤ کے علاوہ قرب و جوار اور دوردراز کےعلاقوں سے آنے والے عزادار بھی شریک ہوتے ہیں۔ہر سال اس جلوس کی شان و شوکت میں اضافہ ہوتا جارہاہے ۔بڑے امام باڑہ میں میں ایسی مجلسوں اور جلوسوں کا ہونا بیحد ضروری ہے تاکہ سرکار اور انتظامیہ امام باڑہ کو صرف سیاحت کے لئے وقف نہ کردے ۔
بہتر تابوت کے اس جلوس میں ایک ہندو ماں اپنے بیٹے کی صحت یابی کے لئے خاص طورپر موجود رہی جبکہ لکھنؤ کے ہر جلوس میں بلاتفریق مذہب و ملت عزادار اور سوگوار موجود رہتے ہیں۔لکھنؤ کے نپیئر کالونی کی رہنے والی شالنی شرما اپنے گیارہ سال کے بیٹے کو لیکر جلوس میں پہونچی تھیں۔انکے گیارہ سال کے بچے انش شرما کو کڈنی کی تکلیف ہے ۔اسکا علاج وویکاآنند اسپتال میں ڈائیلیسس ہورہاہے ۔شالنی نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کی صحت و سلامتی کے لئے امام کے دروازہ پر آئی ہے اور اسے یقین ہے کہ امام ؑ اسکے بچے کو ضرور شفا دین گے ۔آمین۔