قم ایران،12ستمبر: مولانا سید اطہر عباس کلکتوی کے انتقال پر مجلس علماء ہند شعبہ قم کے تمام اراکین نے مولانا مرحوم کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کی اورمولانا کی ترویح روح کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اراکین مجلس نے کہا کہ عالم با عمل، مجاہد راہ ولایت، خطیب محمد و آل محمد، حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید اطہر عباس رضوی مرحوم (مقیم کلکتہ) کی رحلت ناگہانی نے علماء اور قوم کے قلوب کو مغموم اور آنکھوں کو اشکبار کر دیا. قوم ایک شجاع رہنما، حق پرست عالم دین اور عظیم و بے باک خطیب سے محروم ہو گئی۔ قال امیر المؤمنین علیہ السلام: اذَا مَاتَ الْعَالِمُ ثَلُمَ فِي الْإِسْلَامِ ثلْمَةً لَا يَسُدُّهَا شَيْءٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔ یقیناً مولانا مرحوم کی ذات والا صفات متعدد خوبیوں کی حامل تھی اور وہ ایک بیباک و جرأت مندخطیب تھے۔
بڑے شوق سے سن رہا تھا زمانہ
ہمی سو گئے داستاں کہتے کہتے
یقینا مولانا کی رحلت صنف علماء اور پوری قوم کے لئے ایک عظیم صدمہ ہے، جس کی بھرپائی ممکن نہیں ہے. البتہ غم اہل بیت علہم السلام ہر غم کا مداوا اور ہر زخم کا مرہم ہے۔ہم اس موقع پر امام زمانہ عج، مراجع کرام، علمائے بر صغیر نیز مرحوم کے جملہ پسماندگان و اہل خانہ منجملہ ان کے فرزند اکبر مولانا سید جواد رضوی صاحب کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔اللہ سبحانہ تعالی مرحوم کے درجات بلند کرے اور جوار معصومین علیہم السلام میں جگہ عنایت کرے.۔ آمین بحق آل طہٰ و یٰس:
آخر میں مجلس علماء ہندشعبہ قم کے تمام اراکین نے مولانا مرحوم کے لئے تمام مومنین سے سورہ فاتحہ کی گذارش کی ۔