سعودی حکومت کو خوف نہ ہوتا تو رسول اللہ ؐ کے مزار کو بھی
مسمار کردیتے:سوامی سارنگ
ہندوستان، سعودی عرب اور اسرائیل سے اچھے تعلقات کے دھوکہ میں نہ آئے :مولانا کلب جواد نقوی
لکھنؤ ۳۰ جون : انہدام جنت البقیع کے خلاف اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لئے آج آصفی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد سعودی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا۔نماز جمعہ کے بعد ہوئے احتجاجی مظاہرہ میں سعودی حکومت سے احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے مطالبہ کیاہے کہ جنت البقیع میں موجود دختر رسول حضرت فاطمہ زہراؑ ،ازواج رسولؑ ،اصحاب رسول اور ائمہ طاہرین کی قبروں کی تعمیر نو کی جائے ۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اگر سعودی حکومت مزارات مقدسہ کی تعمیر نہیں کرسکتی ہے تو دیگر مسلمانوں کو تعمیر نو کی اجازت دی جائے ۔مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ نہ جانے یہ کیسی مسلمان حکومت ہے جو اپنے ہی رسول کی بیٹیؑ کی قبر کو منہدم کرکے آج تک تعمیر نو کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
معروف ہندو مذہبی رہنما جناب سوامی سارنگ نے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سعودی حکومت کا حضرت محمد صاحبؐ کی بیٹی کی قبر کو منہدم کرنا گویا انکی دوسری شہادت ہے ۔اگر آل سعود کو خوف نہ ہوتا تو یہ حضر ت محمد صاحبؐ کی قبر کو بھی گرادیتے ۔سوامی سارنگ نے سعودی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سعودی حکومت مسلمان ہوکر اسرائیل اور امریکہ کی عبادت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں ہندو ہوکر بھی بی بی فاطمہ زہراؑ کی قبر کی تعیر نو کا مطالبہ کرتا ہوں۔
مولانا محمد میاں عابدی نےاپنی تقریر میں کہاکہ دہشت گردی اور ظلم کے چہرے بدلتے رہتے ہیں،انکے نام تبدیل ہوجاتے ہیں مگر انکا ہدف تبدیل نہیں ہوتاہے ۔لباس کوئی بھی ہولیکن اگر وہ دہشت گردی اور ظلم کو فروغ دے رہے ہیں تو انکا کوئی مذہب نہیں ہے کیونکہ اسلام ہو یا ہندو مذہب ،عیسائیت ہو یا یہودیت کوئی بھی مذہب ظلم اور دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتاہے ۔مولانانے کہاکہ ترقی یافتہ مغربی طاقتیں ہی دہشت گردی کو جنم دینے والی ہیں اور آج وہی دہشت گردی کو ختم کرنے کے بہانے مسلمان ملکوں کو تباہ کررہی ہیں۔دہشت گردی کبھی ختم نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ دہشت گردی کی پشت پناہی وہی ملک کررہے ہیں جو آج دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نعرہ بلند کررہے ہیں۔مولانانے کہاکہ سوشل میڈیا کے ذریعہ شیعہ و سنی اور ہندو مسلمانوں کو لڑانے کے لئے جو پروپیگنڈہ کیا جارہاہے اس سے بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ دشمن کبھی ہندو بن کر مسلمانوں کے خلاف لکھ رہاہے اور کبھی سنی بن کر شیعوں کے خلاف سوشل میڈیا پر لکھا جارہاہے ۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہاکہ سعودی حکومت ایک منافق حکومت ہے ۔انکے پرچم پر لاالہ الااللہ لکھاہے جس کا مطلب ہوتاہے کہ ہم اللہ کے علاوہ کسی کو معبود نہیں مانتے ہیں مگر سعودی حکومت اسرائیل و امریکہ کی عبادت کرتے ہیں۔مولانا نے کہاکہ شام میں داعش کے لئے تبلیغ کا کام انجام دینے والے سعودی مفتی کا فتویٰ آیاہے کہ شیعہ کے قتل پر شہید کا ثواب ملتاہے ۔اسی طرح سعودی مفتیوں نے شیعوں کے قتل کے فتوی دیے ہیں ۔ہم اپنی ہندوستانی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل و سعودی عرب سے تعلقات کے دھوکہ میں نہ آئیں کیونکہ یہی ملک عالمی دہشت گردی کے بانی ہیں۔اگر ان ملکوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا جائے گا تو ڈر ہے کہ ہمارا ملک بھی دہشت گردی کا شکار نہ ہو ۔مولانا نے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ لوگ جو جنت البقیع کے انہدام کے خلاف ہونے والے احتجاجات کی مخالفت کرتے ہیں اگر وہ ہمارے ائمہ معصومین اور رسو ل کی بیٹی ؑ کی قبروں کی تعمیر نو کے لئے احتجاج نہیں کرسکتے ہیں تو کیا جن صحابہ ٔ کرام کا وہ دم بھرتے ہیںانکے لئے سعودی عرب سے احتجاج نہیں کرسکتے ۔کیونکہ جنت البقیع میں رسول کی ازواج مطہرات اور صحابہ ٔکرام کی قبریں بھی ہیں جنہیں سعودی حکومت نے مسمار کیاہے ۔مولانا نے کہا کہ مسلمانوں کا دینی و ایمانی فریضہ ہے کہ ماہ شوال کے پہلے ہفتہ کو یوم جنت البقیع کے طورپر منائیں اور سعودی حکومت کے ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کریں۔
احتجاجی مظاہرہ سے پہلے مولانا غلام رضا نے نمازیوں کو جنت البقیع کی تاریخ کے موضوع پر خطاب کیا ۔مولانا نے نماز جمعہ کے خطبہ سے قبل تقریر کرتے ہوئے ظلم کی تعریف اور ظلم کی اقسام بیان کیں۔مظاہرہ کی افتتاحی تقریر مولانا قمرالحسن نے کی اور مظاہرین کو سعودی عرب کے ظلم سے آگاہ کیا ۔انکے بعد مولانا فیروز حسین نے بھی مظاہرین کو خطاب کیا ۔
احتجاجی مظاہرہ آصفی مسجد سے جلوس کی شکل میں نکل کر بڑے امام باڑہ کے داخلی دروازہ تک گیا جہاں علماء کرام نے مظاہرین کو خطاب کیا ۔مظاہرین ہاتھوں میں سعودی حکومت اور اسرائیل و امریکہ کے خلاف نعرے لکھی ہوئی تختیاں لئے ہوئے تھے ۔مظاہرہ میں آل سعودی کے ظلم و تشدد کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔مظاہرہ کے اختتام پر شاہ سلمان کی تصویر کو نذر آتش کرکے مظاہرہ کو ختم کیا گیا ۔
واضح رہے کہ جنت البقیع قبرستان میں رسول کے خاندان کی قبریں ہیں،رسول خداؐ کی ازواج اور اصحاب کی قبور موجود ہیں جنہیں سعودی حکومت نے آج سے ۹۱ سال قبل منہدم کردیا تھا ۔بقیع کے قبرستان میں پیغمبروں کی قبریں بھی موجود ہیں مگر نام نہاد مسلمان حکومت اسلامی شعائر کو مسمارکرکے خوشیاں مناتے ہیں اور آج تک تمام قبریں مسماری کی حالت میں موجود ہیں۔مظاہرین نے اقوام متحدہ اور ہندوستانی سرکار سے مطالبہ کیا کہ بقیع کے قبرستان کی تعیر نو کے لئے سعودی حکومت کو مجبور کیا جائے یا مسلمانون کو تعمیر کی اجازت دی جائے ۔یہ احتجاجی مظاہرہ مولانا سید کلب جواد نقوی کی قیادت میں ہوا ۔مظاہرہ میں معروف ہندو مذہبی رہنما جناب سوامی سارنگ خاص طور پر موجود رہے ۔انکے علاوہ مظاہرہ میں مولانا غلام رضا ،مولانا فیروزحسین ،مولانا رضا حسین ،مولانا شباہت حسین ،مولانا سراج حسین،مولانا حسن جعفر ،مولانا زوار حسین ،مولا منظر علی عارفی،مولانا قمر الحسن ،مولانا حسنین باقری اور دیگر علماء موجود رہے ۔