جناب ابوطالب عالم اسلام کی اہم ترین شخصیت: مولانا کلب جواد نقوی
M.U.H
16/09/2018
۱۶؍ستمبر لکھنؤـ: ۵؍ محرم الحرام ،ایا م عزا کی مخصوص تاریخوں میں سے ایک اہم تاریخ ہے ،چونکہ عشرہ محرم کے نصف ایام گزر چکے ہیں۔اس لئے آج شہر میں برپا ہونے والی مجالس میں صبح سے سوگواران امام حسین علیہ السلام پُرسہ داروں کی طرح مجالس میں شریک ہوئے۔سب لبوں پر لبیک یا حسین کی صدا ئیں تھیں،اور نوحہ و ماتم کی غم انگیز صداؤں سے پوری فضا میں غم کی کیفیت طاری رہی۔شہر کی مخصوص مجالس میں علماو ذاکرین اپنے منتخب موضوعات کے تحت اسلامی تاریخ پیغامات آیمہ و معصومین، فضائل محمد و آل محمد بیان کئے۔خاص کر مجالس میں شریک ہونے والے نوجوانوں کو دینی معلومات کے ساتھ عصری علوم کے حصول کے لئے ان کی ذہن سازی اور مستقبل شناسی کا پیغام دیا۔
آج شہر کے مرکزی امامبارگاہ غفرانمآب میں مولانا کلب جواد نقوی نے عشرہ محرم کی پانچویں مجلس خطاب فرمائی۔ انھوں نے اپنے بیان میں سماجی بیداری ،اور عصری تقاضوں اور اس کے جدید مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے ،عالم اسلام میں ان موضوعات اور شخصیات پر بھی بڑے منطقی اندا ز سےروشنی ڈالی ،جنھیںباطل پرست طاقتوں نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے مورخین کے ذریعہ بین المسالک نزاعی رخ دیدیا گیا ہے۔آج کی مجلس میں عالم اسلام کی عظیم شخصیت شیخ البطحا رئیس مکہ محسن اسلام جناب ابوطالب علیہ السلام کا تذکرہ تاریخ و احادیث نبوی کی روشنی میں کیا۔چونکہ عالم اسلام میں ایک ایسا بھی گروہ ہے،جو رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چچا جناب ابوطالب علیہ السلام کے ایمان پر انگشت نمائی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔لہذا مولانا کلب جواد نقوی نے ،جناب ابوطالب علیہ السلام کی شخصیت ،ان کے عملی خدمات کا تذکرہ کیا اور ان کی ذات گرامی اقدس سے اسلام کو حاصل ہونے والی فیض رسانی کا بھی ذکر کیا۔ اور جو لوگ جناب ابوطالب علیہ السلام کے ایمان پر انگشت نمائی کرنے کی کوشش کرتےہیں اس کا تاریخی اور منطقی جواب دیا۔ مولانا نے ایک تاریخی واقعہ کا ذکر کیا کہ جب جناب موسیٰ علیہ السلام کو بچپن میں فرعون کی بیوی آسیہ کے اصرار پر محل میں لایا گیا تو ان کو دودھ پلانے کے لئےفرعون نے دایا کا انتظام کیا لیکن انھوں نے کسی دایا کا دودھ نہیں پیا چونکہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے برگزیدہ پیغمبر تھے اس لئے وہ کسی طرح کی ناپاک غذا کو استعمال نہیں کرسکتے تھے۔ تو وہ نبی جو تمام انبیا کا سردار ہیں وہ کس طرح غیر مومن کے یہاں کی تیار کی ہوئی غذا کا استعمال کرسکتا ہے۔ اور خاص طور سے جناب ابوطالب علیہ السلام جنھوں نے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نکاح پڑھا ہو اس کافر کہنا یہ جناب ابوطالب علیہ السلام کی توہین نہیں بلکہ پیغمبر اسلام کی توہین کے مترادف ہے۔مولانا نے جناب ابوطالب علیہ السلام کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔
آج کی مجلس میں تاریخ کی مناسبت سے جناب حر علیہ السلام کا مصائب بیان کیا یہ وہی حر تھے جوامام حسین علیہ السلام کو یزید کے حکم سے لشکر حسینی کو گھیر کربلا کے میدان میں لے آئےتھے ۔ لیکن شب عاشور انھوں نے فوج یزید کی سپہ سالاری چھوڑؑ کر صبح عاشور امام حسین علیہ السلام کے لشکر سے جا ملے ،اور امام حسین علیہ السلام کی نصرت کرتے ہوئے میدان کربلا میں شہید ہوگئے ،یہ کربلا کے ایسے خوش نصیب شہید تھے جن کی پیشانی کے زخموں پر امام حسین علیہ السلام نے اپنی ماں کے ہاتھوں کا بنا ہو رومال باندھا تھا۔جناب حر علیہ السلام کی وفاداری اور ان کے مصائب سن کر مومنین اپنی نم آنکھوں سے جناب حرعلیہ السلام کی خدمت میں خراج عقیدت پیش کیا۔